• news

حکمران پارٹی کے 70 سالہ دور کا خاتمہ، اپوزیشن رہنما تائیوان کی پہلی خاتون صدر منتخب

تائی پی+ بی بی سی+ رائٹرز (صبا نیوز) تسائی انگ ون تائیوان کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوگئی ہیں۔ 59 سالہ تسائی اپوزیشن ڈیموکریٹک پراگریسو پارٹی (ڈی ڈی پی) کی سربراہ ہیں جو چین سے آزادی کے حق میں ہے لیکن مخالفین کا کہنا ہے تسائی کے منتخب ہونے سے چین کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ چین کی ’ون چائنا ‘ پالیسی کو تسلیم نہیں کرتی ہیں۔ خیال رہے کہ چین کو موقف ہے کہ تائیوان اس کا ایک صوبہ ہے اور اگر اس کا الحاق چین کے ساتھ نہ کیا گیا تو وہ زبردستی اسے ملک میں شامل کر لے گا۔تاہم تائیوان میں بہت سے لوگ چین سے آزادی کے حق میں ہیں اور انھیں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش بھی ہے۔ تسائی نے ان انتخابات میں چین نواز حکمراں جماعت کے امیدوار ایرک چو کو با آسانی شکست دی ہے۔ دوسری جانب حکمراں جماعت نے شکست تسلیم کر لی ہے۔ یہ انتخابات حال ہی میں چین اور تائیوان کے رہنماو¿ں کے درمیان 60 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار ہونے والی تاریخی ملاقات کے چند ماہ بعد ہوئے ہیں۔ ’کومینگ ٹینگ‘جسے ’کے ایم ٹی‘ بھی کہا جاتا ہے گزشتہ 70 برس سے اقتدار میں ہے، اس کا دور ختم ہو گیا۔ ملک کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب ڈی پی پی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہو۔ چین کے تائیوان افیئرز کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے تائیوان کی آزادی و خودمختاری کی سرگرمیوں کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ ڈی پی پی نے انتخابات میں 60 فیصد ووٹ حاصل کیے جب کہ حکمران جماعت کو 30 فیصدووٹ ملے۔ شکست تسلیم کرتے ہوئے حکمران جماعت کے سربراہ ایرک چو کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت انتخابات میں ہار چکی ہے۔ اس فتح پر ان ون کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ادھر تائیوان کی نومنتخب صدر سائی انگ وین نے کہا ہے کہ ورہ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اشتعال انگیز نہیں ہونگی۔ بیجنگ کی دوست سمجھی جانیوالی حکمران پارٹی کو شکست دینے کے بعد اپنی فتح کی تقریر مجیں انہوں نے چین کو خبردار کیا کہ دباﺅ سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ترجمان وائٹ ہاﺅس نے تسائی کو مبارکباد دیتے کہا ہماری دلچسپی ہے، تائیوان اور چین میں امن اور استحکام آئے۔

تائیوان/ خاتون صدر

ای پیپر-دی نیشن