مریدکے: بااثر چودھری نے پولیس کے ذریعے گھر کے واحد کفیل نوجوان کو مروا دیا، نعش نہر سے ملی
مریدکے (نامہ نگار) نواحی آبادی اعوان مسلم میں بااثر چودھری کی تابعداری نہ کرنے کی سزا، پولیس نے خود ساختہ درخواست پر چار بہنوں اور بوڑھے ماں باپ کے واحد کفیل نوجوان کو مبینہ طور پر پکڑ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر مار ڈالا اور نعش بی آر بی نہر میں بہا دی۔ واقعہ پر پوری آبادی سراپا احتجاج بن گئی۔ اعوان مسلم کے رہائشی 70 سالہ باریش محنت کش بشیر احمد قریشی اور اسکی اہلیہ نوری بی بی نے سینکڑوں افراد کے ہمراہ مظاہرہ کے دوران صحافیوں کو بتایا انکی آبادی کا ایک بااثر چودھری جوکہ پولیس ٹاؤٹ بھی ہے اور خود کو وفاقی وزیر کا خاص آدمی کہتا ہے تابعداری نہ کر نے پر 28سالہ بیٹے احسان علی کو پولیس چوکی جنڈیالہ کلساں کے ذریعے پکڑا دیا جہاں چوکی انچارج سب انسپکٹر اقبال قریشی، کانسٹیبل مدثر علی اور ثناء اللہ نے انکے بیٹے کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے چار ہزار روپے رشوت اور بااثر چودھری سے سفارش کرانے کی ڈیمانڈ کی، ہم نے سود پر چار ہزار روپے پکڑ کر پولیس کو دیئے۔ بااثر چودھری نے سفارش کر نے سے انکار کر دیا۔ رات کے وقت پولیس اہلکار انکے گھر آئے اور یہ کہہ کر چار ہزار روپے واپس کر دئیے کہ انکا بیٹا پولیس چوکی سے فرار ہو گیا ہے، ہم ڈھونڈ رہے ہیں، تم بھی ڈھونڈو، یہ سن کے انکے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی۔ 72 گھنٹے بعد انکے لخت جگر کی نعش بی آر بی نہر پولیس چوکی لبان والا کو مل گئی جس نے اطلاع کرنے کی بجائے امانتاً سپرد خاک کر دیا۔ انہوں نے بتایا انکا بیٹا تین سو روپے دیہاڑی پر لاہور بیڈن روڈ پر محنت مزدوری کرتا تھا چار بہنوں اور انکا واحد سہارا تھا، اب وہ کس کے ہاتھ پر جوان بیٹے کا خون تلاش کریں انکا تو گھر ہی اُجڑ گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اُن کے لخت جگر کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کا سخت نوٹس لیں وگرنہ وہ جوان بیٹیوں سمیت وزیراعلیٰ ہاؤس کے با ہر خود سوزی کر لیں گے۔ پولیس مؤقف جاننے کیلئے صحافی جب پولیس چوکی جنڈیالہ کلساں پہنچے تو وہاں اُلو بول رہے تھے۔ فون پر رابطہ کر نے پر چوکی انچارج سب انسپکٹر اقبال نے بتایا 28 سالہ احسان علی کے خلاف اُنہیں درخواست ملی اُنہوں نے کانسٹیبل مدثر اور ثناء اللہ کو اُن کے گھر بھیجا مگر وہ نہ ملا، اُن پر اور دیگر پولیس اہلکاروں پر احسان علی کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنانے اور رشوت لینے، قتل کر کے نعش نہر میں بہانے کا الزام غلط ہے۔