• news

شام: بمباری ،40 ہلاک، داعش نے بچوں، خواتین سمیت400 افراد کو اغوا کر لیا

نیویارک/انقرہ/پیرس (صباح نیوز+ رائٹرز) شام میں کئی سال سے سرکاری فوج،اس کے حامی جنگجوئوں اور بشارالاسد نواز لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی جانب سے نہتے شہریوں کو بھوک اور ننگ میں مبتلا کرنے کے خلاف ملک گیر ترکی، جرمنی، فرانس، آئرلینڈ، امریکہ اور کینیڈا سمیت کئی عرب اور مغربی ممالک میں بڑے بڑے احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ مظاہروں کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔ گذشتہ روز احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمشن میں شام کے محصورین کی حمایت اور اسد حکومت اور اس کی حامی ملیشیا کی مسلط کردہ ناکہ بندیوں کے خلاف احتجاجی یاداشتیں بھی پیش کی گئیں۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں یو این سیکرٹری جنرل بان کی مون کے سامنے بھی ایک یادداشت پیش کی گئی جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسد رجیم اور لبنانی حزب اللہ کے مظالم کا شکار شامی شہریوں کو امداد پہنچانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ مظاہرین نے سلامتی کونسل، شامی حکومت کو 2014 میں منظور کردہ قرارداد 2139پرعمل درآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کیا، جس میں شام میں جنگ سے متاثرہ تمام شہروں اور دیہات تک امدادی سرگرمیوں کی بحالی پر زور دیا گیا ہے۔ یادداشت میں کہا گیا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد اور ان کے حامی گروپ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ بھی شامی شہریوں کو تحفظ دلانے میں بری طرح ناکام رہی۔ شامی حکومت پر کڑی پابندیاں عائد کی جائیں۔ سلامتی کونسل نے شام میں شہریوں کے محاصرے اور فاقہ کشی کی پالیسی کو ’’وحشیانہ حکمت‘‘ عملی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مضایا کے علاقے میں بھوک کے مارے افراد کی تصاویر دیکھ کر ساری دنیا سکتے میں آگئی۔ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی انسانی کارروائیوں کی ذمہ دار کیونگ وا کینگ نے سلامتی کونسل میں کہا کہ "امداد کے ضرورت مند افراد کو امدادی سامان پیش کرنے سے روکے جانے کی کوئی قابل قبول وجہ یا عذر نہیں پائے جاتے، یہ بین الاقوامی قانون کی انتہائی خطرناک خلاف ورزی ہے اور اس کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے"۔ شہریوں کا تحفظ سلامتی کونسل کی ذمہ داریوں میں سے ہے، کونسل کے 15رکن ممالک کے سفیرمحاصرے میں گھرے قصبوں میں "مزید لوگوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچائیں"۔ اس موقع پر فرانسیسی سفیر فرانسوا ڈیلاٹر نے نے تمام محاصروں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے باور کرایا کہ انسانی صورت حالی کی فوری بہتری کے بغیر کوئی بھی قابل اعتبار سیاسی راہ ہر گز سامنے نہیں آئے گی۔ دوسری جانب کونسل میں برطانیہ کے نائب نمائندے پیٹر ویلسن کا کہنا تھا کہ محاصرے کا شکار شہریوں تک محفوظ طریقے سے وصولی کو یقینی بنائے جائے۔ نیوزی لینڈ کے سفیر جیرارڈ وابوہیمین نے کہا کہ شہریوں کو پیادوں کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ادھر دیر الزور شہر کے جن علاقوں میں داعش نے قبضہ کے بعد سینکڑوں افراد کو قتل کیا تھا وہاں سے بچوں اور خواتین سمیت 900 سے زائد شہریوں کو اغوا کر لیا ہے۔ آبزرویٹری کے مطابق ’’گذشتہ روز مارے جانیوالوں میں 85 شہری، حکومت کے حامی 50 جنگجو، اغوا ہونیوالوں میں حکومتی حامی جنگجوئوںکے اہلخانہ بھی شامل ہیں۔ …… صوبے کی سرحد کے قریب کئی علاقوں پر داعش کا کنٹرول ہے۔ لڑائی جاری ہے شدت پسند تنظیم کے 42 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ اضافی فوجی دستے علاقے میں بھیج دیئے۔ صنعا نیوز ایجنسی کے مطابق داعش کے حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 300 ہوگئی۔ یہ قتل عام ہے۔ رقہ شہر میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری میں 8 بچوں سمیت 40 افراد مارے گئے۔ تصدیق نہیں ہو سکی یہ بمباری کس نے کی۔

ای پیپر-دی نیشن