نیب نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف13 ملین روپے خوردبرد کرنے کی رپورٹ پیش کر دی
کراچی (وقائع نگار+ نیوز ایجنسیاں) قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف 13 ملین روپے کی خوردبرد سے متعلق رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرا دی ہے۔ پیرکو نیب نے ڈاکٹرعاصم حسین کی جانب سے کی جانے والی خورد برد سے متعلق رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرعاصم کی خورد برد سے متعلق شواہد مل گئے اور انہوں نے 13 ملین روپے کی خورد برد کرنے کے علاوہ ڈاک لیبر بورڈ ہسپتال کے 73 فیصد ملازمین کو اپنے ذاتی ہسپتال ضیاء الدین منتقل کرکے ان کے علاج کی مد میں 150 ملین روپے کا فائدہ حاصل کیا۔ نیب کے مطابق ڈاک لیبربورڈ کے سیکرٹری صفدرکو اس اقدام کے عوض ریٹائرمنٹ کے بعد ضیاء الدین ہسپتال میں ہیومن ریسورس کے جنرل منیجرکا عہدہ بھی دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر پٹرولیم نے کراچی سٹاک ایکسچینج کے بروکرز کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچایا اوراپنے دوست جہانگر صدیقی کے بینک کو 170 ملین امریکی ڈالرز فراہم کئے جس سے جہانگیر صدیقی کے شئیرزکی قیمت بڑھ گئی لیکن دیگر شیئرہولڈرزکو اس کا شدید نقصان پہنچا۔ علاوہ ازیں سابق وفاقی ڈاکٹر عاصم کے خلاف ایک اور مقدمے کی تیاری شروع ہوگئی ، ڈاکٹر عاصم نے 2008 میں وفاقی وزیر خزانہ کی مدد سے اسٹاک مارکیٹ کو کریش کیا تھا۔ نیب ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے 2008ء میں اس وقت کے وفاقی وزیر خزانہ کی ملی بھگت سے کراچی سٹاک ایکسچینج کو کریش کیا تھا۔ علاوہ ازیںاحتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں نیب کے حوالے کردیا۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو طبی سہولتوں کی فراہمی کا حکم بھی دیا۔ پیر کو نیب کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کو سخت سکیورٹی میں احتساب عدالت لایا گیا جہاں عدالت سے استدعا کی گئی کہ کرپشن کیس میں ڈاکٹر عاصم کے خلاف مزید شواہد سامنے آئے ہیں اس لئے ملزم سے مزید تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں 10روز کی توسیع کے احکامات جاری کرتے ہوئے انہیں نیب کے حوالے کردیا۔ عدالت نے نیب حکام کو ہدایت کی معالج ضروری سمجھیں تو ڈاکٹر عاصم کو ہسپتال بھی منتقل کیا جائے۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم کو منی لانڈرنگ، ٹھیکوں میں کمیشن اور ٹرسٹ کے نام پر فراڈ کے مقدمات میں 14روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر سخت سکیورٹی میں احتساب عدالت پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر عاصم کے وکلا نے مزید ریمانڈ کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا ڈاکٹر عاصم کی حراست کو 45 دن ہو چکے ہیں ان کے خلاف کوئی شہادت سامنے نہیں لائی گئی۔ الزامات کی کوئی حیثیت نہیں۔