• news

کسی شخص یا ادارے کے اختیار سے تجاوز مداخلت ناگیز یر ہو جاتی ہے:چیف جسٹس

اسلام آباد (ایجنسیاں) چیف جسٹس انور ظہیرجمالی نے کہاہے کہ عدلیہ پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ اگر کوئی شخص یا ادارہ اپنے آئینی اور قانونی اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے کوئی ایسا عمل سرانجام دے جس سے بنیادی حقوق کی پامالی یا خلاف ورزی ہوتی ہو تو عدلیہ کیلئے یہ ناگزیر ہوجاتا ہے کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے اس کا تدارک کرے۔ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے ’’قومی لیڈرشپ پروگرام‘‘ کے شرکاء اور اساتذہ کے سپریم کورٹ کے مطالعاتی دورہ کے موقع پر خطاب میں انہوں کہاہے کہ پاکستان کا نظامِ 1973ء کے تحریری آئین کے تحت چلایا جاتا ہے۔ ’’تقسیم اختیارات‘‘ کے اصول کے تحت حکومتی اختیارات کومقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ آئین کے تحت مقننہ قانون سازی کے فرائض انجام دیتی ہے۔ انتظامیہ ان قوانین پر عملدرآمد کی ذمہ دار ہے جبکہ عدلیہ کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ نہ صرف قانون کی تشریح کرے بلکہ کسی بھی تنازعہ کی صورت میں فریقین کے حقوق کا تعین کرتے ہوئے اس پہ فیصلہ صادر کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ عدلیہ پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ عصر حاضر میں سائنس کی حیرت انگیز ترقی نے ہر طرف سے سخت ترین مقابلے کی فضا پیدا کر دی ہے۔ ہر شخص اور ہر ادارے کو ہمیشہ اپنی بقاء کیلئے سخت جدوجہد کی ضرورت رہتی ہے اور survival of the fittestکا اصول پوری شُدومد کے ساتھ کارفرما ہے۔ اس تناظر میں سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی پر بطور ادارہ، اس میں درس و تدریس سے منسلک افراد اور یہاں زیرتعلیم طلباء سب کیلئے ایک چیلنج ہے کہ وہ قائداعظم کے مادر علمی کے نام کو مزید روشن کریں۔ آئینِ کے آرٹیکل 184تا 188کے تحت سپریم کورٹ کو ابتدائی، اپیل، مشاوراتی اور نظرثانی اختیارِ سماعت حاصل ہے۔اعلیٰ ترین عدالت ہونے کی حیثیت سے افراد کے مابین مقدمات کی سماعت کے حوالے سے سپریم کورٹ کو حتمی اختیارِ سماعت حاصل ہوتا ہے اور طرح صوبائی حکومتوں یا صوبائی اور وفاقی حکومت کے مابین کسی تنازعہ کی صورت میں اسے کُلّی اور حتمی اختیارِ سماعت حاصل ہوتا ہے۔ اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری ترقی اس امر میں مضمر ہے کہ ہم ، خواہ کسی ادارے میں پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے ہوں یا ابھی تعلیم حاصل کر رہے ہوں، اپنا کام پوری ایمانداری اور دیانتداری سے انجام دیں۔ یہاں پر موجود طلبا ہماری نوجوان نسل کی نمائندگی کرتے ہیں لہٰذا میں ان سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ زمانہ طالبعلمی میں اپنی تمام تر صلاحیتیں اور قوتیں حصولِ علم پر مرکوز کریں تاکہ مستقبل میں ایک کامیاب پیشہ ور کے طور پر ابھریں اور اپنے معاشرے کی خوشحالی اور ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ہمارے پیارے نبی ؐ نے فرمایا ہے کہ ''علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر لازم ہے''

ای پیپر-دی نیشن