• news
  • image

پارلیمنٹ کے دونوں ایوان سانحہ چار سدہ پر سوگوار شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی

بدھ کو ایک بار پھر دہشت گردوں نے چارسدہ میں درسگاہ پر حملہ کر کے پورے پاکستان کو سوگوار بنا دیا ہے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں معمول کی کارروائی روک کر ارکان پارلیمنٹ نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور شہادت پانے والے افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا گیا،دونوں ایوانوں میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے ،بعض ارکان کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں ،پارلیمنٹ میں یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ پارلیمنٹ کا ان کیمرہ سیشن بلایا جائے اس میں ضرب عضب آپریشن کے بارے میں بریفنگ دی جائے ،چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے ضرب عضب پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لئے قومی سلامتی کمیٹی قائم کی جا ئے، سانحہ چارسدہ کی وجہ سے قومی اسمبلی کی کارروائی ایک گھنٹہ تک معطل رہی‘ سید خورشید شاہ ‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ،عبدالقادر بلوچ ، رانا تنویر حسین،مولانا گوہر شاہ نے بحث میں حصہ لیا‘ بدھ کو مختلف وزارتوں کے سیکرٹریز کی گیلریوں میں عدم موجودگی پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ’’ جلا ل‘‘ میں آگئے ‘ اجلاس کی کارروائی 15 منٹ تک معطل کردی۔ سپیکر نے کہا کہ پندرہ منٹ اجلاس کی کارروائی کی معطلی کے اخراجات غیر حاضر سیکرٹریز کی تنخواہوں سے کاٹے جائیں گے۔ سپیکر نے کہا کہ سیکرٹری مواصلات نے ایوان کی توہین کی ہے کیا ہم سیکرٹریز کی صوابدید پر ایوان کی کارروائی چلائیں اگر کوئی سیکرٹری آئندہ ایوان میں نہ آیا تو اسے معطل کردیا جائے گا۔ بدھ کو 10بجکر 35منٹ پر قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے حوالے سے متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز گیلری میں موجود نہیں تھے۔ متعلقہ وزارء کو سپیکر کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا،سابق وزیر اعظم ظفراللہ جمالی نے بدھ کو قومی اسمبل میں دہشت گردی کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفاتر میں پالیسی بنانے والوں کو’’ ککھ‘‘ بھی پتہ نہیں ہے، ایک بجکر 10منٹ پر دوبارہ کاروائی شروع ہوئی وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے ابتدائی بیان دیا ،قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ چارسدہ پر بحث کے پیش نظر ایمنسٹی سکیم سے متعلق محصول آمدنی آرڈیننس 2001میں ترمیم کا بل منظوری کیلئے پیش نہیں کیا جا سکا۔ ترامیمی بل سمیت مجالس قائمہ کی رپورٹس، توجہ دلائو نوٹسز سمیت وقفہ سوالات کے علاوہ تمام ایجنڈ آئٹمز موخر کر دئیے گئے۔ خواجہ محمد آصف نے سانحہ باچا خان یونیورسٹی چار سدہ پر قومی اسمبلی کو بریفنگ دی ۔ قومی اسمبلی میںجماعت اسلامی پاکستان کے پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ طارق اللہ نے سانحہ چارسدہ کی مذمت کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر حکومتی کارکردگی رپورٹ پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ،صاحبزادہ طارق اللہ اس معاملے پر انتہائی جذباتی اور آنکھیں اشکبار ہو گئے۔ میاں رضا ربانی نے قومی سلامتی کے بارے میں آل پارٹیز کانفرنس یا پارلیمینٹ کے ’’ان کیمرہ مشترکہ اجلاس‘‘ کو نمائشی قرار دیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ طلباء یونینز کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے ۔سینیٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا چاہیے۔ چیئرمین سینٰٹ نے کہاکہ ہم ایک ناکام ریاست نہیں ہیں، اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔ ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اتحاد و اتفاق کو خراب کرنے والی باتیں نہ کی جائیں ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ دہشت گرد ہمارے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے ہر تقریر سے پہلے کہا گیا کہ یہ الزام تراشی اور پوائنٹ سکورنگ یا سیاسی مفاد حاصل کرنے کا وقت نہیں لیکن بعض تقریروں کا لب لباب ہی یہی تھا‘ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ایک ہفتے سے دفتر نہیں آرہے‘ وہ علیل ہیں۔ بیماری کسی پر بھی آسکتی ہے۔ ان کی بیماری کو ان پر یا حکومت پر تنقید کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے ،ایسا موقع آگیا ہے کہ جہاں پارلیمان کی نگرانی کی کمیٹی موجود ہو جیسی اقتصادی راہداری کے معاملے پر بنائی گئی۔ بعض لوگوں کو یہ بات پسند آئے یا نہ آئے لیکن قرارداد کے آخر میں میں نے پارلیمان کی نگرانی کی کمیٹی بنانے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

epaper

ای پیپر-دی نیشن