دہشت گردوں نے آسان ہدف کو نشانہ بنایا‘ پاکستان کے حالات میں مجموعی بہتری آ رہی ہے: نوازشریف
ڈیووس(نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے اور توانائی بحران پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ دہشت گرد بھاگ رہے ہیں اور آسان ہدف منتخب کر رہے ہیں انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کا عفریت ہمیں ورثے میں ملا، اقتصادی محاذ پر بڑی کامیابیاں ملی ہیں، شرح نمو بڑ ھ گئی، چارسدہ میں دہشت گردوں کا حملہ آسان ہدف تھا، کاسا 1000 منصوبے پر بھی پیش رفت ہوئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعاون کے بھی بے شمار مواقع موجود ہیں اور پاکستان چین اقتصادی راہداری سے پورا خطہ مستفید ہو گا۔ عالمی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے بہتر نتائج ملے ہیں، آپریشن ضرب عضب سے دہشت گرد بھاگ رہے ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں۔ دہشت گردی اور توانائی بحران پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ نوجوان ہماری ترقی کیلئے بے حد اہم ہیں، بے روزگاری کے خاتمے کیلئے خصوصی اقدامات کر رہے ہیں۔ 2017 کے آخر تک 10ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل ہو گی۔ کوئلے، ہوا اور پانی سے توانائی کے حصول کیلئے کام جاری ہے۔ 1971ء میں اداروں کو قومیانے سے نقصان ہوا ہے۔ ہم نے ملک میں پہلی دفعہ نجکاری کی پالیسی متعارف کرائی۔ پاکستان میں غیر ملکی کمپنیاں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ کاسا 1000 منصوبے پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ ملک میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، ترقی کیلئے امن بے حد ضروری ہے، توانائی کے شعبے میں شرح منافع 27فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے سے خطے کے قریب آئیں گے۔ افغانستان میں استحکام دیکھنا چاہتے ہیں، بھارت کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں، پاکستان اور بھارت نے جامع مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی سے عام آدمی کو ریلیف ملا ہے۔ قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبے سے معاشی مواقع پیدا ہوں گے۔ جی ڈی پی میں اضافہ ہوا۔ رواں سال میں اسے 5 فیصد لے جانے کا عزم رکھتے ہیں۔ افراط زر میں کمی ہوئی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کے جہاں فائدے ہوئے وہاں کچھ شعبوں میں نقصانات بھی ہوئے ہیں۔ کانگریس سنٹر میں تبدیلی کے خطے اور جنوبی ایشیا کے موضوع پر گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت دہشت گردی، توانائی کی قلت اور اقتصادی بحالی کے چیلنجوں کے ساتھ کامیابی سے نبرد آزما ہورہی ہے ، آج کا پاکستان تابناک اور خوشحال مستقبل کی طرف تیزی سے گامزن ہے،ایک لاکھ 80 ہزار پرعزم سپاہیوں کے ساتھ فوجی آپریشن ضرب عضب کے آغاز کا فیصلہ نہایت غور و خوض کے بعد کیا گیا جس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں، ہم نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کیا اور ان کے نیٹ ورک، پناہ گاہوں کو اکھاڑا، ان کی کمر توڑ دی ہے۔ ڈیووس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔ حکومت کی ٹھوس پالیسیوں سے ملک کے بہتر معاشی حالات تیزی سے فروغ پائیں گے۔ ڈیووس فورم پر ملاقاتیں ملک میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب کے لیے مفید ثابت ہوں گی۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند کارپوریٹ سربراہوں کے ساتھ رابطہ کے ملکی معیشت پر مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم کے 46 ویں سالانہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے منگل کو یہاں پہنچے تھے اجلاس میں 40 سے زائد سربراہان مملکت و حکومت بزنس اور سوسائٹی کے 2500 رہنما شرکت کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ چارسدہ حملہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل تھا۔ دہشت گرد بھاگ رہے ہیں۔
ڈیووس (نیٹ نیوز / ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے یہاں امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کی جس کے دوران افغانستان میں امن اور مفاہمت کے لئے کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ 46 ویں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں اس حوالے سے اب تک ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔ اس ملاقات میں موجود تھے۔ افغان صدر سے ملاقات میں افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر امریکی نائب صدر اور افغان صدر اشرف غنی نے باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا اور پاکستان کے عزم کو سراہا۔ دونوں رہنمائوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قوم کی عزم کو سراہا۔ ملاقات میں افغان مفاہمتی عمل میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ تینوں رہنمائوں نے کابل اور اسلام آباد میں چار فریقی مشاورتی گروپ کے دو اجلاسوں میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چار فریقی میکانزم کو خوش آئند قراردیا گیا۔ تینوں رہنمائوں نے افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کے مقررہ اہداف پر توجہ مرکوز رکھنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات کے اختتام پر جاری باضابطہ بیان کے مطابق یہ گفت و شنید خوشگوار اور پرتپاک ماحول میں ہوئی۔ قبل ازیں وائٹ ہائوس کے بیان میں کہا گیا کہ جوبائیڈن کی وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ڈیووس میں ملاقات انسداد دہشت گردی اقدامات پر دونوں ہمسایہ ممالک کی باہمی معاونت میں مدد اور طالبان کے ساتھ مفاہمتی عمل آگے بڑھانے کے لئے ہوئی۔ وزیراعظم نواز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے بھی ملاقات کی۔ جس میں باہمی دلچسپی کے امور، باہمی تعاون اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔