ایک ہفتے میں بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈائون‘ پنجاب‘ خیبر پی کے‘ آزاد کشمیر کے کئی شہر گھنٹوں بجلی سے محروم
لاہور ؍اسلام آباد؍ تربیلا؍ فیصل آباد (کامرس رپورٹر+ خبر نگار+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگاران) ایک ہفتے کے دوران گزشتہ روز بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈاؤن ہوا، گدو میں 500 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے کے باعث پنجاب، خیبر پی کے اور آزاد جموں و کشمیر کے علاقے بجلی سے محروم ہو گئے تین گھنٹے گزرنے کے بعد لاہور، اسلام آباد اور پشاور کے علاقوں میں بجلی جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوئی۔ جبکہ کئی علاقے رات تک اندھیرے میں ڈوبے رہے۔ وزارت پانی و بجلی کے ترجمان ظفر یاب کے مطابق تربیلا، منگلا اور غازی بروتھا سمیت پنجاب کے تمام آئی پی پیز اور سرکاری تھرمل پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار بند ہو گئی۔کندھ کوٹ میں این ٹی ڈی سے کے پاور ٹرانسفارمر میں آگ لگ گئی ہیوی ڈیوٹی ٹرانسفارمر میں آگ لگنے سے ٹرانسمشن لائن ٹرپ کر گئی۔ جس کی وجہ سے نیشنل گرڈ سے منسلک گدو کی 5 سو کے وی کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کر گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ گدو پاور پلانٹ میں کسی قسم کی فنی خرابی نہیں ہوئی بجلی کا بریک ڈاؤن پاور ٹرانسفارمر میں آگ لگنے سے ہوا سندھ اور بلوچستان کے اضلاع کو بجلی کے بریک ڈائون سے بچا لیا گیا بجلی کے نظام کو بحال ہونے میں 5 سے 7 گھنٹے لگے۔ دو ایٹمی پاور پلانٹس بھی ٹرپ کر گئے چشمہ ون اور چشمہ ٹو بند ہو گئے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں پلانٹس کی بحالی میں کم از کم 10 دن لگیں گے پلانٹس سے 650 میگا واٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔ ٹی وی کے مطابق گدو تھرمل پاور پلانٹ کے گرڈ سٹیشن میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا۔ تربیلا سے نامہ نگار کے مطابق برقی نظام میں خرابی کے باعث گزشتہ روز سہ پہر تین بجکر 14 منٹ پر تربیلا پاور سٹیشن کے 6 یونٹس ٹرپ کر گئے جس کے بعد پاور سٹیشن میں موجود انجینئرز نے تمام یونٹوں کا معائنہ کیا ضروری معائنہ کے بعد 6 بجکر 23 منٹ پر 2 یونٹ دوبارہ چالو کر دیئے۔ واضح رہے کہ پاور سٹیشن میں 14 یونٹ نصب ہیں جھیل میں پانی کی کمی کے باعث گزشتہ روز 6 یونٹ پیداوار دے رہے تھے جبکہ شام کو 8 یونٹ چلا دیئے گئے۔ میانوالی سے نامہ نگار کے مطابق منگلا ڈیم اور اسلام آباد سے بجلی بریک ڈاؤن میانوالی اور اردگرد کے تمام علاقے ایک بجے سے رات گئے تک بجلی سے محروم رہے۔ جن بڑے شہروں میں بجلی غائب ہوئی ان میں ملتان، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اسلام آباد اور پشاور شامل ہیں۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گدو پاور بیراج سے 500 کلوواٹ کا ٹرانسفارمر ٹرپ کرنے کی وجہ سے ملک بھر کے بیشتر شہروں کی طرح فیصل آباد بھی اندھیرے میں ڈوب گیا۔ شہر بھر میں بجلی بند ہونے سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ کاروبار رک گئے، فیکٹریوں، ملوں میں مشینیں بند ہو گئیں اور ہسپتالوں میں بھی اندھیرا چھایا رہا۔ کئی لوگوں نے متبادل نظام کے تحت جنریٹر پر نظام چلایا بہاولپور سے نامہ نگار کے مطابق شہر کے کئی مختلف علاقوں میں بجلی کی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ رہی۔ جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق سیالکوٹ میں صبح ساڑھے دس بجے سے رات تک بجلی بند رہی۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق گجرات شہر و گردونواح کے علاقوں میں بجلی اور گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری دورانیہ 15 گھنٹے سے تجاوز کر گیا علاقہ میں کاروباری طبقہ حکومتی پالیسویں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بریک ڈاؤن کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئے۔ کامونکے سے نامہ نگار کے مطابق رات تک بجلی بند رہنے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور سے کامرس رپورٹر کے مطابق گدو تھرمل پاور ہاوٓس کے مین ٹرانسفارمر ٹی تھری میں اچانک آگ لگ گئی ،سسٹم کو مزید کسی بڑے نقصان سے بچانے کے لئے منگلا اور تربیلا سمیت دیگر یونٹس سے بجلی کی پیداوار کو روک دیا گیا۔ شیخوپورہ کے قریب بھی ٹرانسمشن لائن ٹرپ ہو گئی جس کے بعد لیسکو کے تمام گرڈ اسٹیشن سے بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی،اور پورے شہر سے بجلی غائب ہو گئی ، لوگ اس کو دہشت گردوں کی کارروائی سمجھتے رہے اس حوالے سے شہری متعدد بار نوائے وقت آفس فون کے کے بھی صورتحال معلوم کر تے رہے۔ نیشنل پاور کنٹرول سنٹر لوڈ شیڈنگ کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینے اور ڈسکوز کے متعدد گرڈ سٹیشن 20,20 گھنٹے کیلئے بند کرنے کے باوجود لوڈ مینجمنٹ میں ناکام رہا۔ ائر پورٹس پر کاؤنٹرز اور لفٹس بند ہو گئیں جس سے پروازوں کے شیڈول متاثر ہوئے۔ ہسپتالوں میں آپریشن ملتوی کرنے پڑے۔ بجلی کی بندش کے باعث بیشتر مارکیٹیں سر شام ہی بند ہو گئیں۔گزشتہ روز سخت سردی کے باعث لوگوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر بجلی کے ہیٹر کا استعمال کئے جانے سے بجلی کی پیداوار اور اور طلب و رسد میں شارٹ فال کا فرق ایک ہزار میگا واٹ تک رہ گیا۔ ارسا کی جانب سے ڈیموں سے پانی کے اخراج میں کمی کے باعث ہائیڈل کی پیداوار کم ہو کر صرف سات سو میگاواٹ رہ گئی ہے۔