چار سدہ حملہ: افغان قیادت‘ امریکی کمانڈر کو فون‘ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی میں مدد کریں: آرمی چیف
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+نیوز ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور افغانستان میں تعینات نیٹو کے امریکی کمانڈر کو فون کر کے چار سدہ حملے کی تفصیلات بتائیں اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مدد مانگ لی۔آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ چار سدہ یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کو ٹی ٹی پی کا کارندہ افغانستان کے کسی مقام سے افغان موبائل ٹیلیفون کے ذریعہ کنٹرول کر رہا تھا۔ فوجی ترجمان نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان قائدین سے کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں ملوث عناصر کو تلاش کرنے انہیں ہدف بنانے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تعاون کیا جائے تا ہم یہ واضح نہیں کہ افغان قیادت اور اتحادی جنرل نے انہیں کیا جواب دیا۔ جنرل راحیل شریف کا اس واقعہ پر افغانستان حکمرانوں اور امریکی جنرل کو فون کرنا غیر معمولی پیشرفت ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنرل راحیل نے ٹھوس شواہد کے حصول کے بعد ان سے بات کی ہے۔ تاہم خیال رہے کہ پشاور میں سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد ایسے ہی شواہد لے کر وہ خود ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ افغانستان گئے تھے لیکن ان کے دورے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا اور ایک سال گزرنے کے باوجود ایسی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی کہ افغان حکومت نے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے۔ آرمی چیف نے افغان صدر اشرف غنی کو بتایا کہ چار سدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد ہمارے سکیورٹی اہلکاروں نے تحقیقات کی ہیں جن کے مطابق چار سدہ حملے کو افغانستان کے ایک مقام سے کنٹرول کیا گیا کالعدم تحریک طالبان کے لوگ افغانستان کی سمیں استعمال کر رہے تھے اور کالعدم تحریک طالبان کا ایک آپریٹر افغانستان سے ان دہشت گردوں کو فون پر ہدایات دے رہا تھا۔ آرمی چیف نے چار سدہ حملے کے ذمہ داران کو تلاش کرنے اور انہیں نشانہ بنانے کیلئے تعاون کرنے کو کہا۔
چارسدہ/ پشاور/ اسلام آباد/ لاہور (رپورٹنگ ٹیم+ نامہ نگاران+ نیوز ایجنسیاں) باچا خان یونیورسٹی پر حملے کا ایک اور زخمی گزشتہ روز دم توڑ گیا جس کے بعد سانحہ کے شہدا کی تعداد 21 ہو گئی۔ شہداء کو آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ملک بھر میں سرکاری سطح پر سوگ، قومی پرچم سرنگوں رہا، چارسدہ کے تعلیمی ادارے 31جنوری تک بند رکھنے کا اعلان کر دیا گیا، صوبے کے باقی اضلاع میں سکول اور کالج کھلے رہے، تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی، ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں دعائیہ تقاریب کا انعقاد کیا گیا، مختلف مقامات پر شہداء کی یاد میں شمعیں روش کی گئیں، سانحہ کا مقدمہ دہشتگردی کی دفعات کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک بار پھر یونیورسٹی کا دورہ کیا اور مزید شواہد اکٹھے کئے۔ ایف آئی آر ایس ایچ او تھانہ سرڈھیری کی مدعیت میں محکمہ انسداد دہشت گردی مردان میں درج کی گئی۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس اور صوبائی اسمبلیوں سمیت تمام سرکاری، نیم سرکاری اور خود مختار اداروں کی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ صوبائی سطح پر خیبر پی کے، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں 3 روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔ پنجاب میں ایک اور آزاد کشمیر میں 2 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ کراچی سے خیبر تک فضا سوگوار ہے، سانحہ چارسدہ پر ہرآنکھ اشک بار نظر آئی۔ 2 خواتین اور 8 مرد سہولت کاروں سمیت مختلف شہروںسے 200 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ادھر پشاور میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گلبہار فلائی اوور کے قریب سے دو ریموٹ کنٹرول بم برآمد کرکے ناکارہ بنا دیئے‘ ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ۔ بم گلبہار فلائی اوور کے قریب چائے کے تھرماس میں موجود تھے۔ بی ڈی ایس ذرائع کے مطابق بم تین سے چار کلو وزنی تھے۔ تھانہ متھرا کی حدود سے بھی بھاری اسلحہ برآمد کیا گیا، کالعدم تنظیم کا دہشت گرد بھی پکڑا گیا۔ چارسدہ اور درہ آدم خیل میں شروع کئے گئے سرچ آپریشن میں 100 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ راولپنڈی پولیس نے تھانہ رتہ امرال کے علاقے میں سرچ آپریشن کرتے ہوئے 100سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ لاہور سے 41 افراد حراست میں لئے گئے۔ خیبر پی کے کے آئی جی ناصردرانی نے کہا ہے کہ یونیورسٹی پر حملہ کرنے والوں کے سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ تفتیش کے بعد انہیں میڈیا کے سامنے بھی لایا جائے گا۔ پنجاب بار کونسل کی اپیل پر چارسدہ حملے کے خلاف لاہور سمیت پنجاب بھر کے وکلاء تنظیموں نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جبکہ مذ متی اجلاس منعقد کئے گئے۔ طلبہ نے احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ چارسدہ میں تاجر اتحاد کی کال پر مکمل شٹرڈائون کیا گیا۔ لاہور میں وکلاء لاہور ہائیکورٹ، سیشن، سول اور دہشت گردی کی عدالتوں میں اپنے مقدمات کے لئے پیش نہیں ہوئے۔ وکلاء نے جی پی او چوک میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ لاہور ہائیکورٹ بار، لاہور بار ایسو سی ایشن کے نمائندہ وکلاء نے مذمتی اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کیں۔ اس موقع پر وکلاء رہنمائوں پیر مسعود چشتی، اعظم نذیر تارڑ، رمضان چوہدری اور دیگر وکلاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کو مزید موثر بنایا جائے۔ ختم نبوت لائرز فورم پاکستان کے صدر غلام مصطفیٰ چودھری نے کہا کہ حکومت جلد سے جلد ملزمان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے کرنشانِ عبرت بنایا جائے۔ علاوہ ازیں چودھری وسیم کھٹانہ، رانا انتظار، رانا عمران جاوید، چودھری ارشاد، حسیب اسامہ، غلام مجتبیٰ چودھری نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وکلاء نے حکومت سے مطالبہ کیا ملک کے عوام کی سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں اور قاتلوںکی پشت پناہی کرنے والے دہشتگردوں کو بھی فی الفور گرفتار کیا جائے۔ علاوہ ازیں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن نے پریس کلب لاہور کے سامنے پرامن احتجاج کیا اور شہداء کے حق میں دعائے خیر کی۔ طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ علاہ ازیں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کے شہداء سے یکجہتی واک کا انعقاد کیا گیا جس میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ کی قیادت میں طلبائ، سٹاف ممبران اور اساتذہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ بار ایسوسی ایشنوں کی عمارتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے اور وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے اجلاس میں یونیورسٹی حملے میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور حملے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کی۔ ہائیکورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی نے خطاب میں مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر دہشت گردی کے ناسور کے حاتمے کیلئے موثر حکمت عملی مرتب کی جائے۔ سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ فیصل آباد میں انجمن طلباء اسلام کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر سانحہ چارسدہ یونیورسٹی کے شہداء کیلئے خصوصی دعا کی گئی شرکاء نے دہشت گردی کیخلاف اور پاک فوج کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں چارسدہ یونیورسٹی کے طلباء و اساتذہ اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور دعائے مغفرت کے لئے جامعہ قاسمیہ اور قاسمیہ کالج آف کامرس اینڈ سائنسز فار ویمن میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ پاکستان علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جو قوتیں متحرک ہیں ان کاراستہ روکنے میں علماء اپنا کردار ادا کریں۔ جامعہ قاسمیہ کے نائب مہتمم صاحبزادہ خالد محمود قاسمی،مولانا حق نواز خالد، مولانا منظور احمد،مولانا سلیم نواز،مولانا رب نواز،مولانا عبد الواحد قاسمی، مولانا عمر فاروق، قاری مشتاق، قاری عبدالجبار، محمد رفیق قاسمی، ناظم حفیظ الرحمن،مولانا اللہ بخش نے بھی دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ عارف والا کی مختلف طلبہ تنظیموں نے احتجاجی ریلی نکالی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق نجی کالج کے طلباء اور اساتذہ نے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر پروفیسر محمد سلیم مغل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی اس بزدلانہ حرکت سے علم کی شمع نہیں بجھ سکتی۔ علاوہ ازیں انجمن طلباء اسلام کے طلبہ نے سانحہ کے خلاف پریس کلب کے باہر احتجاجی ریلی نکالی۔ پیر محل سے نامہ نگار کے مطابق سانحہ چار سدہ پر تحصیل بار کونسل نے ہڑتال کی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے ہڑتال کی اور سیشن کورٹ کے احاطہ میں شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق چنیوٹ میں شہدا باچا خان یونیورسٹی کے شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ سپیشل رپورٹر کے مطابق سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے زیراہتمام شہدائے چارسدہ کی غائبانہ نماز پڑھائی۔ خبرنگار کے مطابق پیپلز پارٹی لاہور کی صدر ثمینہ خالد گھرکی کی رہائش گاہ پر سانحہ باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعائیہ تقریب منعقد کی گئی جس میں رانا اشعر نثار، زاہد ذوالفقار خان سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق تحریک انصاف نے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے ماڈل ٹاؤن ایکسٹینشن پارٹی آفس میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر مرکزی رہنما اعجاز احمد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ چارسدہ کا سانحہ قومی سانحہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ پتوکی سے نامہ نگار کے مطابق بار ایسوسی ایشن کے وکلا نے مکمل ہڑتال کی اور پرامن احتجاج کیا جو کہ بعدازاں احتجاجی مظاہرہ کی شکل اختیار کر گیا۔ وکلاء نے امریکی صدر کا پتلا نذر آتش کیا۔ نامہ نگار کے مطابق لاہور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بند روڈ سے ایک مبینہ دہشت گرد علی سرفراز کو گرفتار کر کے اس کے قبضے سے بارودی مواد برآمدکر لیا ہے۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ ملزم دہشت گردی کی متعدد کارروائیو ں میں مطلوب تھا۔ ٹی وی کے مطابق چارسدہ حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ گرفتار سہولت کاروں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ خواتین نے اسلحہ برقعوں میں چھپا کر دہشت گردوں کو پہنچایا۔ دہشت گرد عباس افغانی اور علی رحمان کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔ دریں اثناء خیبر پی کے حکومت کی طرف سے باچا خان یونیورسٹی کے شہید ملازمین کے ورثاء کیلئے 99 لاکھ روپے امداد کا اعلان کر دیا گیا۔ شہید پروفیسر حامد کے ورثاء کو ایک کروڑ روپے ملیں گے۔ دو شہید ملازمین کے ورثاء کو 22، 22 لاکھ روپے ملیں گے جبکہ شہید طلباء کے ورثاء کو 20، 20 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔ یونیورسٹی حملے میں شدید زخمیوں کو 4، 4 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے باچا خان یونیورسٹی کے متاثرہ خاندانوں کو سانحہ اے پی ایس کے متاثرین کے برابر مراعات دینے کا اعلان کر دیا۔آئی این پی کے مطابق ڈی پی او چار سدہ نے یونیورسٹی حملے کے حوالے سے مستند اطلاع دینے والے کو 10 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کر دیا۔ اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔