• news

قومی اسمبلی: ٹیکس ایمنسٹی‘ پی آئی اے کو کمپنی بنانے سمیت 6 بل منظور‘ اپوزیشن کا شدید احتجاج

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبر نگار+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں ٹیکس ایمنٹسی سکیم سے متعلق محصول آمدنی آرڈیننس 2001 میں ترمیم اور پی آئی اے کو کمپنی میں تبدیل کرنے سمیت چھ الگ الگ بلز اپوزیشن جماعتوں کی عدم موجودگی میں یکطرفہ طور پر منظور کر لئے گئے۔ حکومت اتنی جلدی میں تھی کہ بلز کی منظوری کے لئے نماز ظہر کا بھی وقفہ نہیں کیا۔ پی آئی اے سے متعلق بل کو اضافی ایجنڈے کے تحت لایا گیا۔ صباح نیوز کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے کالے دھن کو سفید کرنے کی ٹیکس ایمنٹسی سکیم اور پی آئی اے کو کمپنی میں تبدیل کرنے کے بلز کے خلاف نو نو کے نعرے لگائے اور شدید ہنگامہ آرائی کی پیپلزپارٹی، متحدہ، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینک دیں۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے محصول آمدنی آرڈیننس 2001میں ترمیم کا بل پیش کیا تاکہ ملک میں کالے دھن کو سفید کرنے کی ایمنسٹی سکیم لاگوہوسکے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بل کو مسترد کرتے ہوئے اسے ٹیکس چوروں کو تحفظ دینے کا بل قرار دیا۔ نوید قمر، نفیسہ شاہ، نواب یوسف تالپوراور دیگر اپوزیشن ارکان کی ترامیم ان کی عدم موجودگی میں مسترد کر دی گئیں۔ اپوزیشن ارکان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت پر الزام عائد کیا وہ 2018 کے عام انتخابات میں تاجروں سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے یہ بل لائی ہے۔ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد شفقت محمود نے کورم کی نشاندہی کی تاہم گنتی کرنے پر کورم پورا نکلا۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے مزید چار بل اور وزیر مملکت برائے پانی وبجلی چودھری عابد شیر علی نے بجلی چوری کی روک تھام سے متعلق مجموعہ ضابطہ فوجداری میں ترمیم کا بل پیش کیا انہوں نے بنکوں کو قومیانے، شراکتی سرمایہ میں نصف تنسیخ، بنکوں کے ضمن میں جرائم (خصوصی عدالتیں)، پی آئی اے کو کمپنی کے حوالے کرنے سے متعلق بلز منظوری کے لئے پیش کئے۔ نوید قمر، شاہ محمود قریشی، ایس اے اقبال قادری اور صاحبزادہ طارق اللہ نے بل کی حوالے سے ایوان کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا کیونکہ پی آئی اے سے متعلق اس بل کو اضافی ایجنڈے کے تحت لایا گیا تھا۔ فاضل ارکان نے کہا سینٹ پی آئی اے آرڈیننس کو مسترد کرنے کی قرارداد منظورکر چکی ہے۔ اضافی ایجنڈا نہیں آسکتا کیونکہ ہنگامی حالات نہیں حکومت نے قواعدو ضوابط کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ نوید قمر اور شاہ محمود قریشی نے کہا یہ تو سکھا شاہی ہے۔ اسد عمر نے کارروائی کو غیر قانونی قرار دیکر اس پر تقریر کرنے سے انکار کر دیا۔ نوید قمر نے کہا ہم اس قسم کی غیر قانونی کارروائی کے ذریعے خود پارلیمنٹ کی بساط لپیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں ہم ایسا نہ کر سکے تو کوئی اور آکر ضرور پارلیمنٹ کی بساط لپیٹ دے گا۔ حکومت خود اس ایوان پر بلڈوزر چلا رہی ہے یا ایسی راہ ہموار کر رہی ہے۔ نوید قمر نے سپیکر کی توجہ نماز کی جانب مبذول کرائی لیکن سپیکر نے ان کے اعتراض کا کوئی جواب نہ دیا۔ بی بی سی کے مطابق خورشید شاہ نے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم سے کہا وہ خود تو ایوان میں نہیں آتے لیکن کم سے کم ایوان کے ارکان کی آرا کو تو اہمیت دیں۔ اس بل کے پاس ہونے کی وجہ سے ان لوگوں پر اضافی بوجھ پڑے گا جو پہلے سے ہی ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا ایوان سے یہ بل پاس ہونے کے باوجود اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا اور اس میں دیگر ہم خیال جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ایوان میں وزیراعظم نوازشریف کے اٹک قلعہ میں رہنے کے معاملے پر خورشید شاہ اور وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کے درمیان دلچسپ نوک جھونک ہوئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایوان میں پہلے ٹیکس ایمنسٹی بل پیش کیا گیا اس بل پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور کالادھن نامنظور کے نعرے لگائے۔ پی آئی اے کے بل پر اسد عمر کو تقریر کرنے کی اجازت نہ ملنے پر شدید احتجاج کیاگیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے واسطے دے کر کہا میاں صاحب اس بل کو منظور نہ کریں۔ بعدازاں پی آئی اے کو کمپنی بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔ اس بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ سپیکر نے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کر دیا، اپوزیشن نے واپس آ کر اس بل پر شدید احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے قومی اسمبلی کو بتایا سندھ حکومت واپڈا کے 104 ارب روپے ادا نہیں کر رہی جس سے واپڈا مالی مشکلات کا شکار ہے۔ داسو ڈیم کی فنڈنگ ورلڈ بنک کر رہا ہے تاکہ ڈیم کی تعمیر پر جلد کام شروع ہو جائے۔ ملک میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے نہ ہی زبردستی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ ماضی میں 21 گھنٹے بھی لوڈشیڈنگ تھی لیکن اب حالات کافی بہتر ہیں تاہم سسٹم میں خرابی کی وجہ سے بعض اوقات شیڈول سے ہٹ کر لوڈشیڈنگ ہوئی ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ہائوسنگ وتعمیرات کے تحریری جواب میں پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی میں مالی سال 2013-14کی آڈٹ رپورٹ میں 75کروڑ 52لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ قومی اسمبلی میں چار سدہ واقعہ کے حوالے سے مذمتی قرارداد ایوان میں مفتقہ طور پر منظور کی گئی۔ قرارداد وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پیش کی۔ شاہ محمود قریشی کو دوران خطاب ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی کی ٹوکنے پر شدید جھڑپ ہوگئی اور شاہ محمود قریشی نے جذبات میں آکر ڈپٹی سپیکر کو ایک ہی سانس میں تنقید کا شانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ جب بھی سپیکر کی کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں تو ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں جس کو ہم کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے۔ خورشید شاہ نے کہا عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 25 ڈالر فی بیرل سے نیچے آگئی ہیں تاہم پاکستان میں اس کی قیمتیں کم نہیں کی گئیں، بجلی کی قیمتوں کا تناسب بھی زیادہ ہے، حکومت تیل، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی لائے، بجلی چوروں کے تعین کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ خورشید شاہ نے کہا حکومت اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے ایمنسٹی بل لائی پاکستان کی تاریخ میں یہ 9ویں بار بل پیش ہو رہا ہے پہلے بھی کامیاب نہیں ہوا اور اب بھی نہیں ہو گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا حکومت کو عددی اکثریت حاصل ہے مگر ایوان مشاورت سے چلتا ہے۔ پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا اچانک ایوان میں بل پیش کرنا اور ارکان کو پڑھنے کا بھی موقع نہ دینا پارلیمنٹ کی روایات کے خلاف ہے، ہمیں بل پر غور کرنے اس پر بات کرنے کے لئے کم از کم دو دن دئیے جائیں۔ ہماری ضرورت نہیں تو پھر سب کچھ’’ پیک اپ‘‘ کر دیا جائے، شاہ محمود قریشی نے کہا حکومت کو بل پاس کرنے میں کیا جلدی ہے، یہاں پاس بھی ہوگیا تو سینٹ میں منظور نہیں ہوگا۔ بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن