سانحہ چار سدہ، یونیورسٹی ڈائریکٹر نے پولیس اہلکار سے پستول لیکر جوابی فائرنگ کی
چار سدہ (رائٹرز) چار سدہ میں باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے کے موقع پر یونیورسٹی ڈائریکٹر محمد شکیل تیسرے فلور کی بالکونی پر 15 طلبہ کے ساتھ موجود تھے۔ پولیس کے پہنچنے پر شکیل نے اہلکاروں سے کہا مجھے پستول پکڑائیں تاکہ میں جوابی فائرنگ کر سکوں۔ شکیل نے کہا ہم چھپے ہوئے تھے تاہم غیر مسلح تھے۔ میں طلبہ کے بارے میں فکر مند تھا، اس دوران ایک دہشت گرد ہمارے پیچھے آیا۔ بڑی درخواستوں کے بعد پولیس اہلکار نے میری طرف پستول پھینکی اور میں نے دہشت گردوں کی طرف فائرنگ کی۔ واقعہ کی تفصیلات سامنے آنے سے معلوم ہوتا ہے کہ سٹاف کے کم از کم دو ارکان نے اسلحہ پکڑ کر حملہ آوروں کے سامنے مزاحمت کر کے طلبہ کی جان بچانے میں کردار ادا کیا۔ دلیری کا مظاہرہ کرنیوالے سٹاف ارکان کو ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔ یہاں یہ سوال بھی آیا اساتذہ کو اسلحہ چلانے کی تربیت دینی چاہیے کیونکہ یہ انکے پیشے کے مطابق آئیڈیل نہیں۔ تاہم کیمسٹری پروفیسر حامد حسین نے اس الجھن کی پرواہ کئے بغیر دروازہ توڑ کر کمرے میں آنیوالے دہشت گردوں پر اپنی پستول کے کئی رائونڈ فائر کئے تھے۔ انگلش ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرر شبیر احمد خان نے بتایا کہ وہ واش روم میں موجود تھے اور اپنی موت کی تیاری کر رہا تھا۔ تاہم دہشت گردوں نے واش روم کا رخ نہیں کیا۔ بچ جانیوالے طلبہ نے میڈیا کو بتایا کہ طلبہ کو بحفاظت نکالنے کیلئے پروفیسر ڈاکٹر حامد حسین نے فائرنگ کی اور کئی طلبہ کی جان بچالی۔ خیر پی کے یونیورسٹی ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر جمیل چترالی نے کہا سکیورٹی صورتحال خراب ہونے کے بعد زیادہ اساتذہ نے پستول رکھنا شروع کر دی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا اسلحہ رکھنا میرے پیشے کی اقدار کی مخالفت ہے، میں کلاس میں اخلاقیات اور اصولوں کا درس دیتا ہوں، میں ایک پستول کیسے رکھ سکتا ہوں۔