خیبر پی کے: سکیورٹی غفلت پر کارروائی ہو گی: ایپکس کمیٹی، جامعات کا ایف سی لگانے کا مطالبہ
پشاور/ اسلام آباد (صباح نیوز+ خبر نگار خصوصی) خیبر پختونخوا کی اپیکس کمیٹی نے سانحہ چارسدہ کی تحقیقات کے لیے کمشنر پشاور کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی جو 5 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ گورنر ہاس پشاور میں گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی کی زیر صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلی پرویز خٹک، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمان، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور آئی جی ایف سی سمیت دیگر اعلی افسران اور صوبائی وزرا نے شرکت کی جبکہ اجلاس میں باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے کی تحقیقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں گورنر کے پی کے کو بریفگ دی گئی کہ حملے میں ملوث گروہ اور سہولت کاروں کے بارے میں اہم معلومات پر کارروائی کی گئی ہے۔ اجلاس میں باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردی کے حملے کی تحقیقات کا فیصلے کرتے ہوئے کمشنر پشاور کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی جو حملے کے روز کی سکیورٹی صورتحال اور صوبے کے تمام تعلیمی اداروں کی سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لے کر 5 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جب کہ انتظامات میں کوتاہی اور غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں افغان سرحد کی مانیٹرنگ مزید بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ صوبے کے تمام تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کو مربوط بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں صوبے کی سیاسی و عسکری قیادت نے عزم کیا کہ دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو بربریت کا نشانہ بناکر پاکستانی قوم کو للکارا ہے جس پر دہشت گردوں کو دندان شکن جواب دیا جائے گا۔ ادھر باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں خیبر پی کے کی سرکاری جامعات کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ سرکاری جامعات نے حکومت سے ایف سی کی تعیناتی کا مطالبہ کر دیا۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ہر سرکاری جامعہ میں 20 سے 25 ایف سی اہلکار تعینات کئے جائیں۔ یونیورسٹی گارڈز کو کلاشنکوف اور جی تھری رائفلز فراہم کی جائیں، تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بہتر بنانے کی پالیسی بناکر بجٹ مختص کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق چارسدہ حملہ آوروں کا نشانہ پشاور کے 2 سرکاری سکول تھے، دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر سکول بند کر دئیے، جس پر دہشتگردوں نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کر دیا۔ پشاور کے نوتھیہ بوائز اور گرلز سکولوں پر حملوں کی اطلاعات تھیں۔ سانحہ کے روز جہانگیر نامی شخص نے پاکستان میں ٹیلی فون کالیں کرکے دہشتگردوں سمیت مختلف لوگوں سے بات کی۔ وزارت داخلہ نے ممکنہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے حکومت کو بروقت ہوشیار کیا تھا جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے لگاتار 3 خفیہ الرٹ جاری کئے گئے۔ یہ الرٹ 24 دسمبر اور یکم جنوری کو خیبر پی کے حکومت کو بھجوائے گئے تھے۔ الرٹ کے باوجود صوبائی حکومت نے اقدامات نہیں کئے تھے۔ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں خیبر پی کے جامعات کے وائس چانسلرز کا اجلاس ہوا۔ وائس چانسلرز نے بہادری کی داستانیں رقم کرنے پر پولیس اہلکاروں، یونیورسٹی ملازمین، طلبہ کو نیشنل ایوارڈ دینے کی سفارش کی۔