شجاعت عظیم ابھی تک وزیر کا اختیار کیوں استعمال کر رہ ہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے مشیر برائے ہوابازی کی تقرری کے حوالے سے وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت میں شجاعت عظیم کو بطور وزیر مملکت کام کرنے سے روکتے ہوئے مزید سماعت 16 فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے مشیر ہوابازی کی جانب سے اہم فیصلے کرنے کیخلاف پہلے سے جاری حکم امتناعی برقرار رکھتے ہوئے شجاعت عظیم کی معافی منظور ہونے کی دستاویز طلب کر لی ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شجاعت عظیم کو مشیر ہوابازی مقرر کرنے پر وزیراعظم نواز شریف کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے بتایا کہ شجات عظیم نے کورٹ مارشل کیس کے حوالے سے ائرچیف سے معافی طلب کی جس پر گزشتہ سال نومبر میں ائرچیف نے ان کی معافی کو قبول کر لیا تھا اس لئے ان کیخلاف اب کورٹ مارشل کا معاملہ ختم ہو گیا ہے جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ایسی صورت میں شجاعت کی جانب سے ائرچیف کو بھیجا گیا معافی نامہ اور اس کی منظوری کی دستاویز عدالت کو پیش کی جائے۔ عدالت نے حکم امتناعی کے باوجود شجاعت عظیم کی جانب سے بطور نگران سول ایوی ایشن رپورٹ طلب کرنے پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے گزشتہ سماعت پر جاری حکم امتناعی کو برقرار رکھا۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کو وزیر مملکت اور انچارج سول ایوی ایشن کے طور پر بھی کام کرنے سے روک دیا ہے اور اٹارنی جنرل کو شجاعت عظیم کو کورٹ مارشل کے باوجود عوامی عہدہ دینے کی اصل سمریاں اور ان کے آئینی و قانونی اثرات کے بارے میں 16 فروری تک جواب داخل کرانے کا حکم دیدیا ہے۔ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے دوران سماعت کہا ہے کہ شجاعت عظیم کے حوالے سے جب حکم دے دیا تھا کہ وہ آزادانہ اختیارات کا استعمال نہیں کریں گے اور وزیر کے عہدے کے برابر سٹیٹس نہیں رکھیں گے تو بدستور یہ اختیار کیوں استعمال کر رہے ہیں۔ سمریوں میں کورٹ مارشل کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔ سرکاری ملازمین کی برخواستگی اور عوامی نمائندوں کی نااہلی دو الگ معاملات ہیں۔ سرکاری ملازم کو برخواستگی کے بعد کوئی عوامی عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ سمری میں چیف ایگزیکٹو نے شجاعت عظم کی بطور مشیر تعیناتی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ چیف ایگزیکٹو سمری دیکھے بغیر تو منظوری نہیں دے سکتے۔ جس شخص کا کورٹ مارشل ہو چکا اسے عوامی عہدہ کیسے دیا جا سکتا ہے؟