• news

سینٹ: فرحت اللہ بابر نے مولانا عبدالعزیز کے خلاف ثبوت پیش کر دئیے، چیئرمین نے وزارت داخلہ کو بھجوا دئیے

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینٹ میں مولانا عبدالعزیز کے خلاف مقدمات کے ثبوت پیش کر دیئے ہیں جنہیں چیئرمین نے وزارت داخلہ کو بھجوا دیا۔ ایم کیو ایم نے مولانا عبدالعزیز کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ فرحت اللہ بابر نے مولانا عبدالعزیز کے حوالے سے وزیر داخلہ کے بیان پر چودھری نثار کیخلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی بھی کوشش کی۔ یاد رہے گزشتہ برس 30 دسمبر کو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پالیسی بیان میں چوہدری نثار نے کہا تھا حکومت مولانا عبدالعزیز کے خلاف ایکشن نہیں لے سکتی کیونکہ ان کے خلاف نہ تو کوئی ثبوت ہیں اور نہ ہی کوئی مقدمہ درج ہے، مولانا عبدالعزیز کیخلاف دستاویز ثبوت فراہم کئے جائیں تو انکی وزارت کسی بھی قسم کی سیاسی سوچ بچار کے بغیر ان کیخلاف ایکشن لے گی۔ فرحت اللہ بابر نے 4قانونی دستاویزات بھی پیش کیں جن میں انکا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز مفرور ہیں اور حکومت نے انہیں کسی خوف یا سازش کی وجہ سے جان بوجھ کر گرفتار نہیں کیا، سینٹ میں پیش کی گئی دستاویزات میں مولانا عبدالعزیز کے خلاف 19دسمبر 2014ء کو درج کرائی گئی ایک ایف آئی آر کی کاپی، گرفتاری کے وارنٹس، عدالت کی جانب سے انہیں مفرور قرار دیئے جانے کی ہدایات، مولانا کو مفرور قرار دینے کے لئے شائع کرایا گیا اشتہار اور موبائل فون کمپنیز کو لال مسجد کے اطراف میں جمعہ کے خطبے کے دوران سروس بند رکھنے کی سرکاری ہدایات (جس کا مقصد مولانا عبدالعزیز کو جمعہ کے ٹیلی فونک خطاب سے روکنا تھا) کی کاپی موجود تھی، فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز نے کھلے عام شدت پسند تنظیم داعش سے وابستگی کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے مدد بھی طلب کی تھی جو سب کے عام میں ہے، پی پی پی سینیٹر کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات وزارت داخلہ کے پاس بھی موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیر داخلہ کا 30 دسمبر کو دیا گیا بیان سچائی اور حقائق سے مبرا تھا، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ بجلی بحران پر قابو پانے کے لئے متبادل توانائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، صنعتوں کے لئے لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے ہر واقعہ کو روکنا ممکن نہیں ہوتا، پہلے سے معلوم تھا کہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل آئے گا جس سے نمٹنے کیلئے ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔مدارس کی رجسٹریشن کیلئے ڈیٹا جمع کرنے کا کام ایک سکیورٹی ادارے کے ذمے لگایا ہے۔ قبل ازیں ارکان عوام کو درپیش مسائل پر پھٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ٹیموں پر حملے ہو رہے ہیں حکومت کوئی توجہ نہیں دیتی ہے، کراچی ائیرپورٹ پر 10 ہزار کلوگرام بارود پکڑا گیا ہے مگر کسی بھی ذمہ دارکو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ دینی مدارس اور علماء کرام کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، یہ صورتحال ملک کیلئے ٹھیک نہیں ہے، میڈیا پر بے بنیاد پراپیگنڈے کے ذریعے اسلام کو بدنام کیا گیا ہے۔ سنیٹر عتیق شیخ، سینٹر اعظم سواتی، سنیٹر طاہر مشہدی، سنیٹر بیرسٹر سیف اور سنیٹر سراج الحق نے عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات پر کڑی تنقید کی۔ عتیق شیخ نے کہاکہ پولیو ٹیموں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بعض عناصر یہ نہیں چاہتے ہیں کہ ملک سے پولیو کا خاتمہ ہو۔ متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور کارکنوں کی گرفتاریوں کیخلاف بھی واک آئوٹ کیا۔ حکومتی سنیٹر ظفر اقبال جھگڑا متحدہ ارکان کو منا کر واپس ایوان میں لے آئے۔ سنیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ حکومت ایم کیو ایم کے سنیٹرز کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام آباد میں مولانا عبدالعزیز، داعش کی حمایت کی جا رہی ہے، حکومت انہیں نہیں پکڑتی، ان سے ڈرتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن