اساتذہ کا کل باچا خان یونیورسٹی آنے کا اعلان امریکہ میں بھی احتجاج، مظاہرے جاری
واشنگٹن+ چارسدہ + کوئٹہ (صباح نیوز+ این این آئی+ نیٹ نیوز) تعلیم دشمنوں کے حملے باچا خان یونیورسٹی کے اساتذہ کے حوصلے پست نہ کرسکے، اساتذہ نے کل سے یونیورسٹی آنے کا اعلان کر دیا۔ باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے سینئر فیکلٹی ممبرز نے ملاقات کی اور یونیورسٹی کی سکیورٹی اور دیگر امور پر غور کیا گیا۔ سینئر فیکلٹی ممبرز نے مطالبہ کیا اسلحہ کے لئے لائسنس دئیے جائیں، محکمہ داحلہ کا کہنا ہے صوبے کے کسی استاد کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے سے انکار نہیں کیا۔ سرکاری اساتذہ کو اتھارٹی لیٹر دکانے پر مفت لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔ این این آئی کے مطابق سانحہ چارسدہ میں جام شہادت نوش کرنے والے لوئیر دیر کے طالب علم سجاد انجم کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ان کے آبائی گائوں میں شہید سجادانجم لائبریری کے قیام اور گورنمنٹ ہائیرسکنڈری سکول مایارجندول کا نام شہید کے نام پر رکھنے کا اعلان کیا گیاہے۔ خیبرپی کے کے وزیرخز انہ مظفرسید نے یہ اعلان شہید کے اہل خانہ سے فاتحہ خوانی کے موقع پر گفتگوکے دوران کیا۔ انہوں نے شہید کے خاندا ن کیلئے بیس لاکھ روپے کی مالی امداد اور مایار کے مرکزی چوک کو شہیدسجاد انجم کے نام سے منسوب کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ اْنھوں نے کہا شہید طلباء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔صباح نیوز کے مطابق پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ اسلام آبادکے زیراہتمام سانحہ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کے شرکاء نے پاک فوج کے حق میں نعرے بھی لگائے ۔مقرریں نے سوال اٹھایا پٹھانکوٹ پر حملہ ہو تو الزام پاکستان پر اور پاکستان میں دہشت گردی ہو تو حکمرانوں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن بلوچستان کے زیراہتمام سانحہ چارسدہ کے شہید طلباء کی یاد میں پریس کلب کوئٹہ کے سامنے شمعیں روشن کی گئیں اوراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ صوبائی صدر مرکزی صدر اور مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا موجودہ حکمران امن و امان برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں اب تو ہمارے بچے تعلیمی اداروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ مزید برآں چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کے خلاف واشنگٹن اور نیویارک میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔نیویارک میں جیکسن ہائٹس پر بیسیوں مقامی پاکستانی رہنما جمع ہوئے اور انھوں نے دہشت گردی کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور ان کے ہمراہ انسانی حقوق کی بعض امریکی تنظمیوں کے نمائندے بھی اس احتجاج میں شریک تھے۔ فاحتجاجی مظاہرہ دو گھنٹے سے زائد جاری رہا اور لوگ سخت سردی کے باوجود جاںبحق ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیے کھڑے رہے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ واشنگٹن کی کے سٹریٹ پر مظاہرے کا اہتمام امریکی یونیورسٹوں میں زیر تعلیم پاکستانی طالب علموں نے کیا تھا، اس مظاہرے میں بھی انسانی حقوق کی بعض تنظیموں کے نمائندے موجود تھے۔