ہائیکورٹ نے پنجاب ریونیو اتھارٹی‘ اس کے احکامات غیر قانونی قرار دیدئیے
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ریونیو اتھارٹی کی تشکیل اور 2012 سے اتھارٹی کے تحت ہونے والے تمام انتظامی احکامات کو غیرقانونی قرار دیدیا، فیصلے کے بعد اتھارٹی کی طرف سے جاری ہونے والے ٹیکس ریکوری کے تمام نوٹسز بھی ازخودکالعدم ہو گئے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سرکل نیٹ سمیت دو سو پچیس آئینی درخواستوں پر مختصر حکم سناتے ہوئے تمام درخواستیں منظور کر لیں۔ درخواستوں میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کی 2012ءکے ایکٹ کے تحت تشکیل، اس کے زیر انتظام پنجاب سیلز ٹیکس سروسز رولز 2012ئ، چیئرپرسن پنجاب ریونیو اتھارٹی کی تقرری کے طریقہ کار اور مختلف شعبوں کو بھجوائے گئے ٹیکس ریکوری کے نوٹسز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گذاروں کے وکلاءنے موقف اپنایا کہ اتھارٹی کے ایکٹ 2012ءپر عملدرآمد کی بجائے چیئرپرسن اور چیئرمین انتظامی احکامات کے ذریعے اتھارٹی چلاتے رہے اور عوام کو ٹیکس ریکوری کے نوٹسز بھجواتے رہے۔ مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی کی تشکیل قانون کے مطابق نہیں کی گئی اور نہ ہی اتھارٹی کی چیئرپرسن اور ممبروں کی تقرری میں قانون پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔ حکومت نے اتھارٹی کو قانونی تحفظ دینے کیلئے بائیس نومبر کو آرڈیننس جاری کیا جس کی اسمبلی نے منظوری نہیں دی اور یہ آرڈیننس بائیس جنوری کو قانونی مدت ختم ہونے پر غیرموثر ہو گیا۔ عدالت نے پنجاب سیلز ٹیکس سروسز رولز 2012ءکی ٹیکس ریکوری سے متعلق دفعات کو بھی غیرقانونی قرار دیدیا گیا ہے۔ عدالتی حکم میں چیئرمین و ممبران کی تعیناتی، قوانین، سیلز ٹیکس سروسز رولز2012 سمیت دیگر قوانین کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔
ریونیو اتھارٹی