افغان حکومت نے امن مذاکرات کیلئے طالبان کی پیشگی شرائط مسترد کر دیں : داعش کو دفن کر دینگے : اشرف غنی
کابل (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) افغان حکومت نے امن مذاکرات کیلئے طالبان کی پیشگی شرائط مسترد کر دیں۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے مذاکرات کیلئے شرائط پیش کی تھیں جو افغان حکومت نے مسترد کر دیں۔ دریں اثناءبرطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں افغان صدر اشرف غنی نے متنبہ کیا ہے کہ وعدہ کرتا ہوں کہ خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کو ’دفن‘ کردیں گے اگر اپریل تک طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع نہ ہوئے تو تصادم میں تیزی آئے گی جس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے، ’وقت ہمارے ساتھ نہیں، ہم سب کو معلوم ہے فروری اور مارچ بہت اہم مہینے ہیں، آبزرورز کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ افغانستان میں جنگ بڑی جنگ کا ایک جزو ہے جو پاکستان کو بھی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے، یہ مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہیں اور ان کا حل صرف ایک ملک میں طاقت کا استعمال نہیں، پاکستان کو بھی ان گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو مذاکرات کی حمایت نہیں کرتے۔ افغان صدر نے کہا دولت اسلامیہ کی جڑیں افغانستان میں نہیں اور ان کی درندگی کی وجہ سے افغان عوام ان سے دور ہو گئی۔ افغان عوام بدلا لینے کے لیے تیار ہے۔ داعش غلط لوگوں کے مدمقابل آئی ہیں۔انھوں نے داعش کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر کارروائی پر زور دیا۔ ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے دوران اشرف غنی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان کو ایک بڑے خطرے کا سامنا ہے۔ میری زیادہ تر کوششیں علاقائی ہم آہنگی پیدا کرنے پر ہیں۔ وہ خطہ جہاں ماضی میں دشمنیاں رہی ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق اشرف غنی نے ڈیووس میں ایک دوسرے انٹرویو میں کہاکہ داعش ننگرہار میں فرار کی راہ اختیار کر رہی ہے۔ خیال ہے داعش نے افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں اپنا رسوخ بڑھایا ہے۔ داعش نے جلال آباد شہر میں 13جنوری کو پاکستانی قونصلیٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جو اسکی جانب سے افغانستان میں پہلا بڑا حملہ تھا۔ امریکہ نے رواں ماہ کے شروع میں افغانستان، پاکستان میں سرگرم داعش کے گروپ کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ داعش نے افغانستان میں ویڈیو پر 90منٹ کا پروگرام نشر کرنا بھی شروع کیا ہے۔ افغان حکومت نامعلوم مقام سے نشر ہونے والی ان نشریات کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
افغان صدر