آرمی چیف کی توسیع کا معاملہ مفاد پرستوں نے اچھالا، حکومت کے زیر غور نہیں تھا: وزیر دفاع
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ صباح نیوز )وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ غیر ضروری طور پر اچھالا گیا اس لئے آرمی چیف نے واضح کیا وہ ایسی کوئی سوچ نہیں رکھتے ‘ میڈیا اپنی ریٹنگ بنانے کیلئے خواہ مخواہ بات کو اچھال رہا ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے کوئی فائل وزیر اعظم ہائوس نہیں بھیجی اور نہ ہی یہ معاملہ حکومت میں کسی بھی سطح پر زیر غور تھا، جنرل راحیل شریف نے آرمی چیف بننے کے بعد دہشت گردی کے خاتمہ پرخصوصی توجہ دی ، فوج کے ادارے کو پہلے سے مثبت اور اچھا بنا دیا ،تاریخی طور پر پاکستان بھارت تعلقات بداعتمادی کا شکار رہے ہیں تاہم ابھی تک فضا سو فیصد ٹھیک نہیں ہوئی ، ہماری سرزمین پر دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے رہے ہیں،بھارتی وزیر دفاع سے میرا ذاتی طور پر کوئی رابطہ نہیں ۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کا کریڈٹ جنرل راحیل شریف کو بھی جاتا ہے۔ آرمی چیف نے اچھی ر وایت ڈالی ہے اس پر پرویز مشرف اور ضیاء الحق کے اقدامات غلط ثابت ہوئے ہیں۔ پرویز مشرف کو میڈیا نے اوپر اٹھایا ہے کیونکہ اتنی اہمیت نہیں ہے جتنی ان کو دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں افراد نہیں ادارو ں کو مضبوط ہونا چاہیے۔ ایک سوال پر انہوں نے اگر میری وزارت چلی جاتی ہے تو کوئی حرج نہیں میں ایک سیاسی ورکر کے طور پر بھی بہت خوشی محسوس کروں گا۔ مشرف نے ہمیں دہشت گردی کی جنگ میں دھکیلا تھا وہ غیروں کی جنگ اپنے گھر لے آئے۔ جنرل کیانی اس کو ختم کرنے کی کوشش کر سکتے تھے مگر انہوں نے نہیں کیا اور یہ عظیم کام جنرل راحیل شریف نے شروع کیا۔ اس آپریشن سے بہت سی چیزوں میں بہتری آئی ہے۔ کراچی میں بھی امن قائم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا چیئرمین سینیٹ نے جس ر وز رولنگ دی اس دن ایوان میں موجود تھا پاور ہائوس میں آگ لگ گئی اور بجلی بند ہوئی تو سینیٹ سے گیا تھا۔ چیئرمین کی رولنگ کے بعد میرے خلاف تقریریں بھی کی گئیں۔مجھ پر پابندی سے کوئی راضی ہوا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔ صباح نیوز کے مطابق خواجہ محمد آصف نے کہا جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ کچھ مفاد پرست عناصر نے میڈیا میں اچھالا ،سانحہ پشاور اور چارسدہ پر خورشید شاہ کے جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے کی تائید کرتا ہوں ، سانحہ پشاور اور چار سدہ پر کوئی سکیورٹی خامیاں ہیں تو ان کی تحقیقات کرنے میں کوئی حرج نہیں کوئی خامی ہوئی ہے اور مستقبل میں ان خامیوں پر قابو پانا ہے تو ان سانحات کی تحقیق میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ پی ٹی آئی کو کوئی بھی مطمئن نہیں کر سکتا۔