سانحہ چارسدہ: مودی نے مذمت کی لیکن نثار خاموش رہے، ایسے مزید واقعات پر دنیا کو کیا جواب دیں گے: خورشید شاہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سانحہ چارسدہ کی مذمت کی ہے۔ ہمارے وزیر داخلہ نے نہیں، نثار وہاں گئے بھی نہیں، سانحہ کی تحقیقات کیلئے جو ڈیشل کمیشن بنایا جائے، آرمی چیف کی باتوں اور طریقہ کار سے پہلے بھی محسوس کرتا تھا وہ حقیقی سپاہی ہیں، وزیراعظم نوازشریف کو جلد وطن واپس آکر اہم اجلاس بلانا چاہئے تھا۔ نیکٹا سمیت نیشنل ایکشن پلان کے بہت سارے نکات پر عمل نہیں ہوا، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا ذمہ دار کون ہے وزیراعظم یا وزیر داخلہ۔ مولانا مسعود اظہر کو کس بنیاد پر اٹھایا گیا ہے، وجہ بتائی جائے۔ نوازشریف رحیم یار خان کے بلدیاتی الیکشن میں انتخابی دہشت گردی روکیں۔ میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی چیف کا مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان اچھی روایت ہے، بدقسمتی سے طالع آزمائوں نے ملک میں جمہوریت کو ڈی ریل کیا۔ ہمیشہ ایک جنرل مارشل لاء لگا کر اقتدار پر قبضہ کرلیتا تھا، ان حالات میں جنرل راحیل شریف کا توسیع نہ لینے کا فیصلہ سامنے آنا ہم سب کیلئے قابل فخر ہے۔ میڈیا کی مہربانی ہے کہ اس نے یہ بحث چھیڑی، بحث چھڑنے کے باعث 10 ماہ قبل آرمی چیف کو وضاحت کرنا پڑی۔ سانحہ چارسدہ سانحہ اے پی ایس سے کم بڑا سانحہ نہیں ہے اور وزراء کا کہنا کہ میں نے یہ کیوں کہا قابل افسوس ہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اب کوئی شک نہیں رہا کہ حکیم اللہ محسود کے مرنے پر وزیر داخلہ کو تکلیف ہوئی تھی، دہشت گردوں کا نیٹ ورک ابھی تک نہیں توڑا گیا۔ دہشت گردی کی 60 سے 70 فیصد نرسریاں پنجاب میں ہیں۔ کیا انصاف صرف فوجی عدالتوں نے کرنا ہے؟ اب تک 3 ہزار میں سے صرف 60 مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے گئے، باقی دہشت گردوں کے مقدمات کا فیصلہ کون کریگا۔ صوبہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پورے پنجاب میں صرف رحیم یار خان سے پیپلز پارٹی جیتی وہ بھی ان سے ہضم نہیں ہورہی، پیپلز پارٹی کے جیتنے والے یونین کونسل چیئرمینوں کی وفاداریاں تبدیل کرائی جا رہی ہیں، نوازشریف سے پوچھتا ہوں کیا آنے والے الیکشن میں بھی یہی ہوگا، اگر یہ ہی طریقہ کار رہا تو جمہوریت کا مستقبل تاریک ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر صرف سندھ میں کارروائی ہورہی ہے، حکمرانوں کو اب اپنی ذمہ داری محسوس کرنا ہوگی اور ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ چودھری نثار پارلیمنٹ میں ایکشن پلان اور نیکٹا سے اظہار لاتعلقی کرچکے ہیں۔ ایف آئی اے میں انسداد دہشت گردی فنانسنگ یونٹ قائم کیا جانا تھا۔اب تک سربراہ متعین نہیں کیا گیا۔ سانحہ اے پی ایس سے متعلق عدالتی کمشن کا مطالبہ آج تک تسلیم نہیں کیا گیا۔ جوڈیشل کمشن سے متعلق صوبائی حکومت اقدام کرے۔ حکمرانوں کو اب اپنی ذمہ داری محسوس کرنا ہوگی۔ نواز شریف وطن واپس آجائیں نہ جانے کیوں انکو لندن اتنا پسند ہے، چھ ماہ میں 36 دورے کرچکے ہیں۔ نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا سعودی عرب اورایران کا دورہ محض ’’آئی واش‘‘ ہے اور دنیا کو دکھانے کیلئے ہے، واقعی کوئی نتیجہ نکلا ہے تو وزیراعظم قوم کو اعتماد میں لیں۔ جب ان سے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کی توسیع کے بارے میں استفسار کیا گیا توانہوں نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ اس بارے میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے پوچھا جائے۔خورشید شاہ نے کہا کہ چارسدہ جیسے ایک دو اور واقعات ہوگئے تو دنیا کو کیا جواب دیں گے۔