پیدائش کے اندراج کیلئے موبائل فون ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ
لاہور (سید شعیب الدین سے) حکومت نے صوبے میں پیدا ہونے والے ہر بچے کی پیدائش کا اندراج کرنے کیلئے نکاح خوان حضرات اور موبائل فون ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے۔ نکاح خواں حضرات کو اینڈرائیڈ موبائل فون دیے جائیں گے اور نکاح خوانوں اور یونین کونسل سیکرٹریز کو موبائل فونز کے ذریعے پیدائش کا ریکارڈ تیار کرنے کی تربیت دی جائیگی۔ پہلے مرحلے میں پنجاب کے ان 10 اضلاع میں اینڈرائیڈ فونز کے ذریعے بچوں کی پیدائش کا اندراج کیا جائیگا جہاں پر 5 سال کی عمر تک کے بچوں کا اندراج 50 فیصد سے بھی کم ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں بچوں کی پیدائش کا ریکارڈ 100 فیصد دسیتاب نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں بچوں کی پیدائش کا اندراج کرانے کی روایت بے حد کمزور ہے۔ حکومتی ذرائع کا رجسٹریشن ریٹ صرف 33.6 فیصد ہے۔ حکومت نے برتھ رجسٹریشن یقینی بنانے کیلئے پاکپتن کی یونین کونسل کلیانہ میں نکاح رجسٹرار کو اینڈرائیڈ فون مہیا کر کے برتھ رجسٹریشن کا پراجیکٹ شروع کیا جس کے نتائج حوصلہ افزا برآمد ہونے پر اس پراجیکٹ کو صوبے کے 10اضلاع تک پھیلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وہاڑی، جھنگ، پاکپتن، رحیم یار خان، ملتان، ڈیرہ غازیخان، بہاولنگر، بہاولپور، مظفر گڑھ اور راجن پور میں اینڈرائیڈ فون اور نکاح خوانوں کے ذریعے بچوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت کو توقع ہے کہ 2020ء تک پنجاب میں 100 فیصد بچوں کی پیدائش کا اندراج یقینی بنایا جائیگا۔ اس منصوبے میں پنجاب حکومت اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کا تعاون حاصل ہے۔ یہ منصوبہ ٹیلی نار موبائل کمپنی کے تعاون سے مکمل کیا جائیگا۔ محکمہ بلدیات پر نکاح رجسٹرار کو موبائل فون پر بچوں کی پیدائش کے اندراج کی تربیت دے رہا ہے جس میں پیدا ہونیوالے بچے کا نام، تاریخ پیدائش، والد کا نام، ماں کا نام، دادا کا نام اور پتہ لکھ کر نکاح خواں بھیجے گا اور یونین کونسل سیکرٹری اندراج کریگا۔