• news

پنجاب اور سندھ ہندو میرج بل منظور کریں: چیئرمین قائمہ کمیٹی

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کیلئے بنائے گئے ادارے نیکٹا کو فوری مکمل طور پر بحال کر نے اور اسکی بحالی کیلئے تمام قانونی تقاضوں کو جلد از جلد پورا کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر نیکٹا اور دیگر سکیورٹی اداروں کو حکومت فنڈز فراہم کر ے۔ رکن کمیٹی کرنل (ر) امیر اللہ مروت نے کہا کہ حکومت کے پاس سڑکیں بنانے کیلئے تو پیسے ہیں مگر دہشت گردی کیخلاف لڑنے والے سکیورٹی اداروں کیلئے نہیں، جب ملک خطر ے میں ہو تو ہم نے سڑکوں کا کیا کرنا ہے۔ حکومت دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کے لئے وزارت داخلہ کو فوری مالی امداد دے، وسائل کے بغیر ادارے عوام کو کیسے تحفظ دیں گے۔ چیئرمین کمیٹی رانا شمیم احمد خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں وزارت داخلہ کی کیا حکمت عملی ہے، زبانی کلامی باتیں نہیں آئندہ اجلاس میں دہشت گردی کی روک تھام کیلئے وزارت داخلہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفینگ دی جائے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں حکومتی اراکین اور کمیٹی چیئرمین کی بھرپور کاوش کے باوجود’’ہندو میرج بل 2015‘‘ پاس نہ ہو سکا اور اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ ہندو مذہب میں 4 شادیوں کی اجازت ہے لیکن بل میں صرف ایک شادی تک کیوں محدود کیا جا رہا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ہندو مذہب میں صرف ایک شادی کی اجازت ہے،کمیٹی نے آسیہ ناصر کی جانب سے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافہ کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل 2014 (ترمیمی آرٹیکل 51) متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ اقلیتوں کی قومی اسمبلی میں نشستیں 10 سے بڑھا کر 15کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ رضا حیات ہراج نے کہا کہ بل کی ڈرافٹنگ میں غلطیاں ہیں، بعض سقم موجود ہیں، غلطیاں دور کر کے منظور نہ ہوا تو مزید خرابیاں پیدا ہونگی۔دی نیشن کے مطابق قائمہ کمیٹی کے چیئرمین چودھری بشیر محمود ورک نے کہا کہ پنجاب اور سندھ ہندو میرج بل پاس کریں بصورت دیگر وفاقی حکومت اسے منظور کرلے گی۔ انہوں نے کہا کہ بل پہلے بھی کئی بار پیش کیا گیا مگر منظور نہیں ہوسکا۔

ای پیپر-دی نیشن