گیس پائپ لائنوں کیلئے صارفین سے وصولی کی مخالفت‘ وزیر خزانہ نے اوگرا نمائندے کو کھری کھری سنا دیں
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اوگرا کے نمائندے کے درمیان تلخی ہوئی اور وزیر خزانہ نے اوگرا کے نمائندے کو کھری کھری سنا دیں۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی نے وفاقی وزیر خزانہ کو باور کرایا کیمرے آن ہیں اور ان کی گفتگو ٹی وی پر سنی جارہی ہے۔ ای سی سی اجلاس میں ایل این جی کے لئے پائپ لائن بچھانے کی غرض سے 101بلین روپے صارفین سے وصول کرنے کے معاملہ پر غور شروع ہوا تو اوگرا نے اس وصولی کی مخالفت کی۔ اوگرا کے نمائندوں نے جی آئی ڈی سی کے استعمال کی حدود کے بارے میں کہا حکومت جی آئی ڈی سی کی مد میں جمع ہونے والے 150ارب روپے اس مقصد کے لئے استعمال کرے جبکہ وزارت پٹرولیم پہلے سے لاگو جی آئی ڈی سی کے علاوہ مزید 101 ارب روپے وصول کرکے ایل این جی پائپ لائن بچھانے کے مقصد کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہے اس سے قبل ای سی سی کے اجلاس میں ایل این جی پی ایل اور ایس ایس سی جی ایل کو اختیار دیا تھا وہ پائپ لائن کی تعمیر کے لئے 101 بلین روپے کمرشل بینکوں سے قرض لیں جس کے لئے حکومت ساورن گارنٹی دے گی۔ اوگرا کے نمائندے نے جب اس اضافی ریونیو کی وصولی کی مخالفت کی تو وزیر خزانہ غصے میں آگئے اور کہا سیس سے اتنی رقم نہیں ملتی کہ میگا پراجیکٹ ہوسکیں۔ ہم نے تو پہلے ہی دونوں گیس کمپنیوں کو کمرشل بینکوں سے قرضے لینے کی منظوری دے رکھی ہے۔ اس معاملہ پر مزید غور آج ای سی سی کے دوبارہ اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔آج ای سی سی اجلاس میں پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چینی کمپنیوں کے ٹھیکوں کو پیپرا رولز سے مستثنیٰ کرنے کے بارے میں سمری پر غور کرکے فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں نیپرا کے لئے بجلی کے ٹیرف کی پالیسی گائیڈ لائن کے سلسلے میں صنعتی صارفین کے لئے 3روپے فی کلوواٹ آور بجلی کے ریٹ میں کمی کی منظوری دی۔ یہ کمی یکم جنوری سے لاگو ہوگئی ہے۔ اجلاس میں ایل این جی کے ”سیل اینڈ پرچیز“ معاہدہ کے بارے میں سیکرٹریز کی کمیٹی کو رپورٹ پیش کی گئی۔ ای سی سی اس سے قبل قطر گیس کے ساتھ ایل این جی کی ”پرچیز اینڈ سیل“ معاہدہ کی اصولی منظوری دے چکی ہے جبکہ اس وقت سیکرٹریز کی ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ جس نے معاہدہ کے مختلف پہلو¶ں پر غور کے بعد گزشتہ روز اپنی رپورٹ پیش کردی۔ اجلاس میں ایجنڈا کے دوسرے آئٹمز پر فیصلہ نہیں ہوسکا۔ یہ آج کے اجلاس میں زیر غور آئیں گے۔ان میں نقل مکانی کرنے والے افراد کو گندم کی فراہمی اور پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کو دو ماہ کی تنخواہیں ادا کرنے کا معاملہ شامل ہے۔
ای سی سی