چارسدہ حملے کی وجہ سیکورٹی غفلت گارڈ غیر تربیت یافتہ مناسب اسلحہ بھی نہ تھا : تحقیقاتی رپورٹ
چارسدہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نیشن رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) باچا خان یونیورسٹی حملے کی وجوہات میں سکیورٹی کے ناقص انتظامات سامنے آ گئے۔ یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈ تربیت یافتہ نہیں تھے جبکہ یونیورسٹی میں ہونے والے مشاعرے کے حوالے سے بھی سکیورٹی کے کوئی انتظامات نہیں کئے گئے تھے۔ اس بات کا انکشاف تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے 3 رکنی ٹیم بنائی تھی۔ کمیٹی کے سربراہ کمشنر پشاور ڈاکٹر فخر عالم ہیں۔ آر پی او سعید وزیر اور ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن سید غفور بیگ ارکان تھے۔ رپورٹ کے مطابق حملے کے وقت صرف 21 سکیورٹی گارڈ موجود تھے۔ گارڈز میں کوئی بھی سابق فوجی یا پولیس اہلکار نہیں تھا۔ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے باہر کی ریکارڈنگ کیلئے کوئی بھی کیمرہ نہیں تھا۔ مشاعرے میں اہم شخصیات شریک تھیں مگر انتظامیہ نے پولیس سے رابطہ تک نہیں کیا۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے اطراف کی 7 عمارتوں پر سکیورٹی چیک پوسٹیں تھیں لیکن حملے کے وقت کوئی بھی موجود نہ تھا۔ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق سکیورٹی اہلکار بعض اوقات سردی کی وجہ سے چھت سے نیچے چلے جاتے ہیں۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فضل رحیم مروت کے مطابق کوئی بھی سکیورٹی اہلکار غیرحاضر نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چارسدہ کے سخت ماحول کی وجہ سے چھتوں پر اہلکار تعینات کرنے میں بھی کچھ مسائل کا سامنا تھا۔ اہلکاروں کے چھت پر موجود ہونے پر لوگ شکایات بھی کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر اکرام اللہ کے مطابق سکیورٹی میں غفلت دکھائی دیتی ہے۔ سٹوڈنٹس کے ہاسٹل کی سکیورٹی بھی بہتر نہ تھی۔ بعض اہلکاروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گارڈز کے ہتھیار بھی اچھی حالت میں نہ تھے اور یونیورسٹی کے کیمرے صرف ورکنگ آورز میں ہی چلتے تھے۔ حملے کے وقت کیمروں کی ریکارڈنگ مانیٹر کی جا رہی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو کئی بار حفاظتی انتظامات کیلئے خبردار کیا گیا تھا۔ ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ نے اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھیج دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی گارڈز اچانک جوابی کارروائی کیلئے تیار نہیں تھے۔ بیشتر سکیورٹی گارڈز تربیت یافتہ نہیں تھے۔ سکیورٹی گارڈز کے پاس مناسب اسلحہ بھی نہیں تھا۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی مانیٹرنگ کا نظام غیرتسلی بخش تھا۔ حملے کے وقت مانیٹرنگ روم میں ڈیوٹی پر کوئی نہیں تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج پر نظر رکھنے والا کوئی نہیں تھا۔ کمیٹی نے غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی۔
تحقیقاتی رپورٹ