اپوزیشن لیڈر الزامات کا جواب دیکر دامن صاف کریں
وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ خورشید شاہ عدالت یا اسمبلی جائیں انکے کردار کی پہلی گواہی میں دونگا۔ خورشید شاہ نے اپنے بھائی کو پاکستان انجینئرنگ کونسل کا چیئرمین تعینات کرایا ہے جس نے کرپشن کی انتہاء کی ہے۔ اسکے جواب میں پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ چودھری نثار اور رانا تنویر الزامات کے ثبوت پیش کریں۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے بلیم گیم اور باہمی کھینچا تانی سے90ء کی دہائی والی سیاست کا آغاز کر دیا ہے جس کا نقصان بالآخرجمہوریت اور ملک و قوم کو ہی اٹھانا پڑیگا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے اپوزیشن لیڈر کے حکومت سے مک مکا کی بات کی ہے تو پیپلز پارٹی کی قیادت کو پارلیمنٹ کے فورم پر ہی اپنا دفاع کرتے ہوئے اس کا جواب دینا چاہیے اور قوم کے نمائندگان کو اپنی پاک دامنی دکھانی چاہیے۔ بصورت دیگر بلیم گیم کی یہ سیاست تلخیاں بڑھا کر ماضی کی طرح جمہوریت کو خراب کرنے پر منتج ہو سکتی ہے۔ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار نے خورشید شاہ کے بارے کہا کہ انہوں نے بھائی کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے میری منتیں کی ہیں تو قمر زمان کائرہ کی بجائے اپوزیشن لیڈر کو اس کا خود جواب دینا چاہیے۔ اگر خورشید شاہ کا دامن صاف ہے تو اس الزام کو مضحکہ خیز قرار دیکر کنی کترانے کی بجائے اپنے بھائی کی ملازمت کا ریکارڈ پیش کر دینا چاہیے تاکہ معاملہ زیادہ طول نہ پکڑے۔ اب دونوں جماعتوں کے مرکزی رہنما ایک دوسرے کے کردار پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں لیکن قیادت اس پر خاموش ہے۔ پیپلز پارٹی کو اب مک مکا کے چکر سے نکل حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ خورشید شاہ مسئلے کو طول دینے یا مٹی پائو پالیسی اختیار کرنے کی بجائے الزامات کے جواب دیکر اپنے دامن کو صاف کریں۔ اگر ان الزامات میں صداقت ہے تو اپوزیشن لیڈر مہنگائی میں پستے عوام کو زندہ درگور کرنیوالی حکومتی پالیسیوں پر کیسے تنقید کر کے انہیں پالیسیاں بدلنے پر مجبور کر سکیں گے۔