فوجی کارروائیوں سے ٹی ٹی پی کا مرکزی ڈھانچہ تباہ‘ باقیات افغانستان منتقل ہوگئیں
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) مسلسل فوجی اور فضائی کارروائیوں کے نتیجہ میں پاکستان کی تمام 7 قبائلی ایجنسیوں سے ٹی ٹی پی کے مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچہ کو تباہ کردیا گیا ہے اور اس ڈھانچہ کی باقیات افغانستان منتقل ہوچکی ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے اندر دہشت گردوں کے سہولت کاروں، نظریاتی ہمدردوں اور دہشت گردی کے غیرملکی منصوبہ سازوں کے مکمل تدارک کیلئے انٹیلی جنس بنیادوں پر جاری آپریشنوں کا دائرہ مزید بڑھایا جائے اور انٹیلی جنس اداروں کی استعداد کار بڑھانے کیلئے فنی اور مالیاتی مدد بڑھائی جائے اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دیا جائے۔ سلامتی سے وابستہ ایک قابل اعتماد ذریعہ کا کہنا ہے گزشتہ ڈیڑھ ڈھائی برس کے دوران پہلی بار یہ موقع آیا ہے کہ پاکستان نے فاٹا اور بلوچستان میں شورش پسندوں کی کمر توڑ دی ہے، شورش پسندوں کی مرکزی قیادت کو مار دیا گیا جیسے بلوچستان میں اللہ نذر بلوچ، یا قیادت بیرون ملک فرار ہونے پر مجبور ہے، جیسے ملا فضل اللہ اور اس کے ساتھی۔ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی قیادت کی باقیات کی موجودگی ایسا خطرہ ہے جسے نظر انداز کرنا مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ اب تک کی کامیابیاں بھی قابل ذکر ہیں کیونکہ شورش پسندی کا شکار ملکوں میں منظم دہشت گردی پر قابو پانے میں کم از کم بیس سے پچیس برس صرف ہوئے ہیں جبکہ آپریشن ضرب عضب اور خیبر ایجنسی سمیت دیگر قبائلی علاقوں میں فوجی موجودہ آپریشنوں کو دو برس کی مدت بھی نہیں ہوئی۔ اس ذریعہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف قومی کارروائی میں ایک پہلو پر بہت کم توجہ دی گئی اور وہ ہے مفاہمت کا معاملہ۔
ٹی ٹی پی باقیات