اورنج لائن ٹرین : مناواں میں مزدوروں پر تشدد‘ جین مندر‘ پیپلز پارٹی کا متاثرین کے ساتھ مظاہرہ‘
لاہور(نامہ نگار)مناواں کے علاقہ واڑہ گجراں مےں میٹرو اورنج لائن ٹرین کے متاثرین نے مزدوروں پر دھا وا بول دیا اور انہےں تشدد کا نشانہ بناےا ۔مزدور اور انتظامےہ مشینری چھوڑ کر بھاگ گئے، چند ایک ورکرز کی جانب سے مظاہرین کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر مظاہرین کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی بھاگ کھڑے ہوئے، مظاہرین نے ورکرز کی دوڑیں لگوانے کے بعد حکومتی مشینری پر قبضہ کرلیا اور شدےد نعرے بازی کی۔ کسی ناخوشگوار واقعہ سے قبل ہی پولیس کی بھاری تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ مگر پولیس بھی خاموش تماشائی بنی رہی۔ جس کے بعد میٹرو ٹرین کا کام مکمل طور پر بند کرا دیا گےا۔ مظاہرین کا کہنا تھا ہماری زمین کا مارکیٹ ریٹ کے مطابق 4سے 5لاکھ ریٹ ہے جبکہ ڈی سی ریٹ ایک لاکھ 15ہزار ہے، مگر حکومت ہمیں 50ہزار روپے مرلہ دے رہی ہے، مظاہرےن نے الزام عائد کیا ہمارے حلقہ کے ایم این اے شیخ روحیل اصغر اس علاقہ میں میٹر و ٹرین کے انچارج ہیں مگر جب سے اس منصوبے پر کام شروع ہو ا ہے انہوں نے ہمارے علاقے کا دورہ نہیں کیا اور ان سے کوئی آفس میں ملنے جاتا ہے تو وہ ملنے سے ہی انکار کردیتے ہیں، جبکہ لیگی ایم پی اے وحید گل بھی بے بس ہیں وہ کہتے ہیں میرے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، میں کیا کرسکتا ہوں، مظاہرین نے کہا ہمیں ابھی تک ایک روپیہ بھی نہیں ملا اور ہمارے گھر زبردستی مسمار کردئےے گئے ہیں جبکہ لاکھوں روپے کی مٹی ہماری زمینوں سے فروخت کردی گئی ہے، پنجاب حکومت غنڈہ گردی کا مظاہرہ کررہی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈی جی ایل ڈی اے سے مطالبہ ہے ہمیں ڈی سی ریٹ دیا جائے، ہمارے مزید گھر نہ مسمار کیے جائیں اور پیسے دینے تک مزید کام نہیں ہو گا، مقامی رہائشی ملک شہباز اعوان، ملک لطیف، فاروق حسین، ہاروں احمد، ذوالفقار علی، محسن علی، حسنین اعوان، علی رضا اور دیگر نے بتایا پنجاب حکومت کے قانون لینڈ ایکٹ 1894کے مطابق حکومت کوئی پروجیکٹ شروع کرنا چاہتی ہے تو حکومت مارکیٹ ریٹ سے 50فیصد زیادہ زمین کے مالک کو ادا کرے گی جبکہ حکومت پنجاب اپنے بنائے ہوئے قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمارے ساتھ نا انصافی کررہی ہے۔ حکومت کی طرف سے ابھی تک ایک پیسہ بھی متاثرین کو ادا نہیں کیا گیا مگر ہماری زمینوں کی زبردستی کھدائی کی جارہی ہے اور ہمارے گھر بھی مسمار کردیئے گئے ہیں، اب ایل ڈی اے والے مزید تیس فٹ زمین لینا چاہتے ہیں، انہوں نے مزید کہا ہم نے مسلم لیگ (ن) کو اس لیے ووٹ نہیں دئےے تھے کہ ہمارے سر سے چھت چھین لیں اور ہمارے پاﺅں سے زمین نکال لیں۔ مظاہرین نے کہا حکومت ہمارے مطالبے پوری نہیں کرتی تو دوبارہ کام نہیں شروع کرنے دیں گے اور وزیر اعلیٰ ہاﺅس کا گھیراﺅ بھی کرےںگے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق جی ٹی روڈ پر ڈیرہ گوجراں کے قریب اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لئے ڈپو بنایا جا رہا تھا کہ قریبی گاﺅں کوٹلی گھاسی کے رہائشی پہنچ گئے۔
اورنج لائن منصوبہ/ احتجاج
لاہور (خبرنگار) پیپلز پارٹی لاہور نے سول سوسائٹی اور اورنج لائن ٹرین سے متاثرہ سینکڑوں رہائشیوں کیساتھ ملکر جین مندر چوک میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے بن بلائے مظاہرے کو ہائی جیک کرکے اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کی تو انہیں مظاہرین نے وہاں سے بھاگنے پر مجبور کردیا اور دھکے دئیے۔ پیپلز پارٹی نے حکومت کو دھمکی دی کہ 10 دن کے اندر اورنج لائن ٹرین کا زیرزمین منصوبہ بحال نہ کیا تو پھر ہم پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے اور میٹرو بس کو بھی نہیں چلنے دیں گے۔ مظاہرین جن میں عورتیں اور بچے شامل تھے، نے اپنے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر ”ہمارے گھروں کے بدلے میٹرو ٹرین نامنظور‘ میٹرو ٹرین جاتی عمرہ سے بھی گزارو‘ میٹرو ٹرین مریم نواز کے گھر سے بھی گزارو‘ ہمارے گھروں کے بدلے ڈالر ٹرین نامنظور“ سمیت حکمرانوں کے خلاف سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا میٹرو ٹرین کا زیرزمین روٹ بحال کیا جائے اور ےہاں بسنے والوں کے گھروں کو مسمار کرنے سے گریز کیا جائے۔ میٹرو ٹرین اتنی ہی ناگزیر ہے تو پھر حکمران اپنے گھروں کے اندر سے بھی گزاریں، اپنے گھروں کو بھی گرائیں تو انہیں پتہ چلے جب کسی کا گھر ٹوٹتا ہے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے۔ مظاہرے کی قیادت پیپلز پارٹی لاہور کی صدر ثمینہ خالد گھرکی اور سیکرٹری اطلاعات لاہور فیصل میر نے کی۔ ثمینہ خالد گھرکی نے مظاہرین سے خطاب میں کہا حکومت لوگوں کے گھروں کو گرارہی ہے، ےہ سب قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ گھروں‘ دکانوں اور تاریخی عمارتوں کو تباہ کرکے بنائی جانے والی ٹرین کو عوام نے نامنظور کردیا ہے۔ پچھلی حکومت نے منصوبے پر 0.3 انٹرسٹ پر قرض حاصل کرکے اسکو شروع کیا تھا لیکن موجودہ حکومت منصوبے کی آڑ میں اربوں روپے کی کمیشن لے رہی ہے۔ فیصل میر نے کہا پیپلز پارٹی پہلے دن سے ہی اورنج لائن ٹرین کے متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے لیکن دوسری سیاسی جماعتیں اس ایشو پر نورا کشتی کرتے ہوئے میدان میں آرہی ہیں۔ عمران خان نے وزیراعظم بننے کیلئے تو دھرنا دیا لیکن لاہور کے عوام کے حقوق کیلئے وہ کیوں دھرنا نہیں دے رہے۔ اسی دوران محمودالرشید پنڈال میں داخل ہوئے تو انہیں دیکھ کر کارکنوں نے ”گو عمران گو“ اور ”گو محمود الرشید گو“ کے نعرے لگائے۔ فیصل میر نے کہا کہ آپ اپوزیشن لیڈر تھے جس وقت اسمبلی میں حکومت نے ےہ عوام دشمن منصوبہ منظور کیا تھا اس وقت آپکو اسکے خلاف بات کرنے کا خیال کیوں نہ آیا۔ اورنج لائن ٹرین متاثرین کی کنوینئر نصرت بانو نے کہا اس علاقے کے لوگوں نے ہمیشہ نوازشریف کو ووٹ دیا مگر اورنج ٹرین کی وجہ سے پیپلز پارٹی لاہور دوبارہ جیتے گی۔ انہوں نے ”زندہ ہے بی بی زندہ ہے“ کے نعرے بھی لگائے۔ ڈاکٹر ضرار ےوسف نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا وہ لاہورےوں کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کا نوٹس لیں۔ دو گھنٹے کے دھرنے اور تقاریر کے بعد پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے ایک جلوس نکالا جو کپورتھلہ ہاﺅس اور پرانی انارکلی سے ہوتا ہوا مال روڈ پر پہنچا۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی کی قیادت نے تحریک انصاف پنجاب کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر محمود الرشید سے فون کر کے اپنے کارکنوں کی بدتمیزی پر معافی مانگ لی۔ پیپلز پارٹی کی ریلی میں محمود الرشید سے پارٹی ورکرز کی بدتمیزی کا بلاول بھٹو کی طرف سے نوٹس لئے جانے کے بعد منظور احمد وٹو، ثمینہ خالد گھرکی اور اعتزاز احسن نے محمود الرشید کو ٹیلی فون کر کے معذرت کی۔
معافی
پیپلز پارٹی/ مظاہرہ