• news

تحریک انصاف کی احتجاجی کال میں شامل ہوسکتے ہیں: خورشید شاہ

اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے میرے بھائی نے کرپشن کے الزامات ثابت کرنے کیلئے رانا تنویر کو قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے سارا پنجاب کرپشن اور دہشت گردوں سے بھرا پڑا ہے، وہاں بھی ایکشن لیا جانا چاہئے، اپوزیشن کا کام حکومت کی غلط پالیسیوں پر تنقید کرنا، عوام کی فلاح کے منصوبوں پر کام کرانا ہے اور یہی ہم کر رہے ہیں، پی آئی اے ملازمین نے ادارے کی نجکاری کے خلاف اور اپنے حق کیلئے پر امن احتجاج کیا لیکن حکومت نے تشدد کر کے ثابت کر دیا اپنے فیصلے زبردستی عوام پر تھونپ رہی ہے، پی آئی اے کے بعض افسران کی تنخواہ 25 لاکھ تک ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہیں بہت ہی کم ہیں۔ رانا تنویر سچا آدمی ہے جو بات کرتا ہے سال ڈیڑھ سال بعد پوری کر کے دکھاتا ہے، اس نے کہا تھا ہم ایسے لوگ ہیں جب ہم مضبوط ہو گئے تو سب سے پہلے چھرا آپ کو ہی ماریں گے اور اب انہوں نے اپنی بات پوری کر دی، عزیر بلوچ کے بارے میں پتہ چلا وہ جرائم پیشہ شخص ہے تو اس سے تعلق ختم کر کے لیاری میں گینگ وار کے خلاف آپریشن کیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا وزیرداخلہ چوہدری نثار حکومت میں ہوتے ہوئے اپوزیشن لیڈرکاکرداراداکررہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف کے ہاتھ میں حکومت ہے، انہیں چاہئے وہ میری کرپشن کوبے نقاب کریں۔ ہوسکتا ہے پی پی پی، تحریک انصاف کی احتجاجی کال میں شامل ہوجائے، احتجاج میں شرکت ہوگی تاہم احتجاج کی نوعیت الگ ہوگی۔ پیپلزپارٹی کاحکومت کے ساتھ کوئی مک مکا نہیں، مک مکا ہے تو پھر مجھے کوئی حق نہیں پہنچتا میں اپوزیشن لیڈرکاکردارادا کروں، وزیراعظم قوم کو بتائیں دونوں پارٹیوں کے درمیان کیا مک مکا ہے۔ ایک بیان میں خورشید شاہ نے کہا اگر وزیراعظم اور مجھ پر مک مکا اور فائدے لینے اور دینے کا الزام ثابت ہو جائے تو پھر وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس دائر ہونا چاہئے اور مجھے بھی یہ عہدہ چھوڑناہو گا، کچھ عناصر میڈیا پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، حکومت کے پاس مک مکا کے ٹھوس ثبوت ہیں تو ان کے ہاتھ کس نے روکے ہیں وہ سامنے لائے اور میرے خلاف تحقیقات کا آغاز کرے۔ پی آئی اے کے ملازمین پر لازمی خدمت کے ایکٹ کے نفاز کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ اس ایکٹ کو فوری ختم کرے۔ آئی این پی کے مطابق تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے خورشیدشاہ سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے پی آئی اے کی نجکاری، کراچی میں فائرنگ اور پٹرول سستا نہ ہونے پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے حوالے سے مشاورت کی۔ دونوں رہنمائوں میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد لانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن