این ٹی ایس کے کروڑوں روپے کہاں جاتے ہیں: قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے 2016-17ء کیلئے وزارت کے 58 ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3ارب 15کروڑ کے بجٹ کی منظوری دیدی۔ کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصوبوں کی تاخیر فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے، کمیٹی نے اگلے اجلاس میں این ٹی ایس پر مکمل بریفنگ دینے کی بھی ہدایت کر دی، کمیٹی نے کہا کہ این ٹی ایس کروڑوں روپے کما رہا ہے مگر وہ پیسے کہاں جاتے ہیں پتہ نہیں، وزارت کو علم ہی نہیں اور ادارہ قائم کیا گیا، ریٹائرڈ بیورو کریٹس نے عوام سے پیسے بٹورنے کیلئے کمیٹی بنائی۔ چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں صاف پانی فراہم کرنے کے پلانٹس خراب ہو چکے ہیں، آج بھی دیہات میں جانور اور انسان ایک جگہ سے پانی پیتے ہیں۔ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ منصوبہ ڈویژن نے پچھلے بجٹ میں بھی ہمارے پیسے کاٹے، دوسرے ممالک میں 5فیصد بجٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیلئے مختص کئے جاتے ہیں مگر پاکستان میں ایسا نہیں۔ سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فضل عباس میکن نے آگاہ کیا کہ ہمیں ایک فیصد سے بھی کم بجٹ دیا جاتا ہے، جس سے وزارت کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ریکٹر کامسیٹس جنید زیدی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ این ٹی ایس کا ایک روپیہ بھی ضائع نہیں ہو رہا، کامسیٹس اپنے منصوبوں کی تکمیل کیلئے کوشش کر رہا ہے، بلوچستان اور سندھ میں یونیورسٹی کے کیمپسز کھولے جائیں گے اور بلوچستان میں زمین بھی حاصل کرلی گئی ہے۔