• news

مغرب میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے تدارک کے لئے وسیع البنیاد بین المذاہب تعاون کو فروغ دینا ہو گا: پاکستانی مندوب

نیویارک (اے پی پی) پاکستان کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی اور دوسرے ارکان نے مغرب میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت پر سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اس کے تدارک کیلئے وسیع البنیاد بین المذاہب تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پربھی زور دیتے ہوئے کہا کہ مختلف مذہبی برادریوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور میل ملاپ کیلئے آگے بڑھنا چاہئے۔ نیویارک میں یکم فروری تا 7فروری ’’ورلڈ انٹرفیتھ ہارمنی ویک‘‘ کی مناسبت سے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے زیراہتمام منعقدہ تقریب جس کا عنوان’’اسلام کے خلاف نفرت کی فضا کو بین المذہبی تعاون سے دور کرنا‘‘ تھا، سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرملیحہ لودھی نے کہا کہ بین المذاہب تعاون سے نفرت اور ایک دوسرے کی غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملے گی۔ تعصب اور نفرت کی طرف بڑھتے خطرناک رجحانات سے ڈرنے کی نہیں بلکہ انہیں مل کر شکست دینے کی ضرورت ہے۔ تقریب کے دوران او آئی سی کے سفیر اوفق گلچین نے خطاب میں کہا کہ بین المذاہب تعاون سے امن اور ہم آہنگی کی فضا پیدا ہوگی۔ تقریب سے تین نمایاں انٹرفیتھ کارکنان ڈاکٹر فاروق احمد، ڈاکٹر ولیم وینڈلے اورڈاکٹرمنیرالقاسم نے بھی خطاب کیا جبکہ سعودی مندوب عبداللہ بن یحییٰ الموعلمی سمیت دیگر نے مغرب میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتے تعصب اور بیزاری کو اقوام متحدہ کے فورم پر اجاگر کرنے کیلئے ڈاکٹرملیحہ لودھی کی کاوشوں کو سراہا۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ اٹھائے تو اس سے عالمی امن اور سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ مسلمانوں اور اسلام کی بے عزتی کا رجحان بڑھ رہا ہے ، اسلام کو ناقابل بیان الفاظ سے پکارا جانے لگا ہے جیسے کہ مساجد کے میناروں کو میزائل کہا جارہا ہے۔ بعض ممالک میں مسلمانوں، مساجد اور ان کے کاروبار کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں، مسلم برادریاں خوف کی فضا میں رہنا شروع ہوگئی۔ ثقافتوں کے درمیان تصادم کو ہر صورت روکنا ضروری ہوگیا ہے، عالمی برادری کو مشرق وسطیٰ سمیت دنیا میں ہر قسم کی دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا جس کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی ضرورت ہے۔ آج سے 70 سال پہلے زینوفوبیا اور تعصب کی وجہ سے ہالوکاسٹ ہوا اور جو لوگ ہالو کاسٹ کے ایک جرم ہونے سے انکاری ہیں ان کو سمجھنا ہوگا کہ وہ آزادی رائے کو استعمال کر کے اسلام کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلم مخالف بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں نے اسلام فوبیا یا زینو فوبیا کو سیاسی ہتھیار کے طور استعمال کرنا شروع کردیا۔

ای پیپر-دی نیشن