پنجاب اسمبلی: بھارت کشمیریوں پر مظالم بند، فوج واپس بلائے، اظہار یکجہتی کے لئے متفقہ قرارداد
لاہور (خصوصی نامہ نگار+کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے خصوصی اجلاس میں کشمیریوں سے یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ مشترکہ قرارداد وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے پیش کی۔ جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان یوم کشمیر کے موقع پر کشمیری بھائیوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے اور انہیں اپنی اخلاقی اور سیاسی حمایت کا بھرپور یقین دلاتا ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں فوری طور پر استصواب رائے کروایا جائے۔ ان قراردادوں میں کشمیریوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے گا۔ قرارداد میں وفاقی حکومت کے توسط سے عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ کشمیری عوام خصوصا خواتین ، بچوں اور بزرگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو فوری طور پر بند کرے، وہاں سے اپنی افواج کو واپس بلائے۔ قرارداد میں وفاقی حکومت سے بھی اپیل کی گئی کہ عالمی سطح پر کشمیریوں کی بھرپور سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کے سلسلے میں عملی کوششوں کو جاری رکھا جائے۔ قائد حزب اختلاف محمود الرشید اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے بھی الگ الگ قراردادیں اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی تھیں۔ ارکان اسمبلی نے کشمیر کی آزادی کیلئے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تب تک پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے اور نہ ہی مسئلہ کشمیر کو دوستی اور تجارت کی بھینٹ چڑھایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ آج وزیراعظم نوازشریف آزاد کشمیر کی اسمبلی میں موجود ہیں اگر وزیراعلیٰ پنجاب بھی اجلاس میں شریک ہوتے تو بہتر ہوتا۔ محمود الرشید نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 30 فیصد آبادی بھارتی مظالم سے معذور اور اپاہج ہو چکی ہے۔ محسوس ہو رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو جو ترجیح ہونا چاہئے تھی وہ ترجیح نہیں دی جا رہی جبکہ مسئلہ کشمیر حل ہونے تک دونوں ملکوں کے حالات نارمل نہیں ہو سکتے ہیں، ہمیں بھارت کی سبزیوں، پھلوں سے زیادہ کشمیر عزیز ہونا چاہئے۔ فائزہ ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرانے اور کشمیر کی آزادی کیلئے ہمیں ایک مضبوط خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے۔ ایسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو مسئلہ کشمیر کو ذاتی دوستیوں کی بھینٹ چرھانے کی بجائے بات چیت سے یہ مسئلہ حل کرائے۔ خدیجہ عمر نے کہا کہ ہم کشمیری بیٹیوں، بہنوں اور مائوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سعدیہ سہیل نے کہا کہ امن کی آشائیں اور دوستی کی باتیں کشمیر کی آزادی تک نہیں ہونی چاہئیں، حکومتی رکن میاں طارق محمود نے کہا کہ ہم نے کبھی بھارتی تسلط قبول نہیں کیا۔ کامن ویلتھ پارلیمینٹرینز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز اسمبلی کے وفد کی شرکت کی مخالفت کی تھی۔ وارث کلو، میاں رفیق اور امجد علی جاوید نے بھی کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے تقاریر کیں۔