افغان حکومت‘ طالبان میں اسی ماہ براہ راست مذاکرات متوقع ہیں
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ نمائندہ نوائے وقت) چارملکی رابطہ گروپ نے افغان حکومت اورطالبان کے درمیان جلد براہ راست مذاکرات کیلئے روڈ میپ کی منظوری دیتے ہوئے تمام طالبان گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مذاکرات میں شریک ہوں۔ گروپ کے ممالک نے مذاکرات کا انعقاد فروری کے اختتام تک یقینی بنانے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کے بارے میں چار ملکی رابطہ گروپ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں افغانستان پاکستان امریکہ اورچین کے نمائندوں نے شرکت کی۔ چار ملکی رابطہ گروپ کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری جبکہ افغان وفد نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی کی قیادت میں اجلاس میں شریک ہوا، امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان وپاکستان رچرڈ اولسن اورچین کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ڈینگ ژی جون نے اپنے اپنے ملک کی نمائندگی کی،گزشتہ دو اجلاسوں کے دوران ہونے والی پیشرفت کی بنیاد پر اجلاس کے شرکا نے افغان حکومت اور طالبان گروپوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کے جلد انعقاد کیلئے ممکنہ طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس حوالے سے چار ملکی رابطہ گروپ نے روڈ میپ کی بھی منظوری دی جس میں پیشرفت کی غرض سے مختلف مراحل کا تعین کیا گیا ہے۔ اجلاس کے شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ مفاہمتی عمل کا نتیجہ سیاسی حل کی صورت میں سامنے آنا چاہئے جس سے تشدد کا خاتمہ ہو اور افغانستان میں پائیدار امن قائم ہو، اس حوالے سے چار ملکی رابطہ گروپ کے ممالک نے افغان حکومت کے نمائندوں اور طالبان گروپوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی تاریخ رواں ماہ کے اختتام تک طے کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔ رابطہ گروپ نے افغانستان میں امن اورمفاہمتی عمل پر بلارکاوٹ پیشرفت یقینی بنانے کی غرض سے گروپ کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ فیصلہ کیاگیا کہ گروپ کا آئندہ اجلاس 23 فروری کو کابل میں ہوگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق کہا گیا ہے کہ فروری کے آخر میں افغان حکومت اور طالبان میں براہ راست مذاکرات کا امکان ہے۔اے ایف پی کے مطابق مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اسی ماہ کے آخر میں مذاکرات متوقع ہیں۔
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ نیٹ نیوز) افغان امن مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کیلئے 4 فریقی گروپ کا تیسرا اجلاس اسلام آباد میں ختم ہوگیا۔ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج نے کہا کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ پاکستان افغان قومی حکومت کی امن کیلئے مفاہمتی کوششوں کو سراہتا ہے، پائیدار امن اور استحکام کیلئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ مذاکرات کی کامیابی کیلئے پر تشدد کارروائیوں کو روکنا ہوگا، سیاسی مفاہمتی عمل کے ذریعے افغانستان میں تشدد کے واقعات کا خاتمہ ہوگا۔ مذاکرات کی کامیابی کیلئے تمام فریقین کا پُرعزم ہونا ضروری ہے۔ توقع ہے اجلاس میں روڈ میپ کو حتمی شکل دیدی جائیگی۔ پاکستان افغان مفاہمتی عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے ۔ 4 فریقی گروپ کے اجلاس میں امریکہ ‘ چین‘ افغانستان اور پاکستان کے نمائندے شریک ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کی۔ 4 فریقی گروپ کا پہلا اجلاس اسلام آباد اور دوسرا کابل میں ہوا تھا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ جس قدر زیادہ سے زیادہ ممکن ہو افغان طالبان گروپ مذاکرات میں شریک ہوں۔ طالبان کو مذاکرات میں شامل کرنے کی مشترکہ کوششوں سے تشدد میں کمی میں مدد ملے گی۔ ہمارے خیال میں افغان طالبان گروپوں اور افغانستان کی حکومت مذاکرات کے واضح اور قابل عمل روڈ میپ ضروری ہے۔ ہمیں امید ہے اس عمل سے افغانستان میں تشدد میں کمی ہوگی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ مذاکرات کی کامیابی کیلئے تمام فریقین کا پُرعزم ہونا ضروری ہے۔ افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے ملکر کام کرنا چاہتے ہیں۔ اجلاس طالبان کے ساتھ بات چیت پر زور دیگا، مذاکرات کی کامیابی کیلئے پرتشدد کارروائیوں کو روکنا ہو گا۔ مفاہمتی عمل کے ذریعے افغانستان میں پرتشدد واقعات کا خاتمہ ہوگا۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات عمل کیلئے روڈ میپ بنانے کی تجویز چین نے دی تھی۔ انہوں نے کہاکہ مفاہمتی عمل میں افغانستان اہم کردار ادا کریگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سنجیدگی سے تسلسل کے ساتھ افغانستان کے فریقوں کے درمیان مذاکرات کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان افغانستان کی نئی حکومت کی طرف سے پائیدار امن کو فروغ دینے کی کوششوں کو سراہتا ہے۔ پاکستان افغانستان کے مذاکراتی حل کیلئے امریکہ اور چین کی کوششوں کو سراہتا ہے۔ چار ممالک کے گروپ کی طرف سے افغان مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کا فیصلہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر کیا گیا تھا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں تشدد کے خاتمے اور پُرامن حل کی تلاش کے مقصد کا ہر کوئی حامی ہے۔ یہ بات بڑی حوصلہ افزا ہے کہ چار افریقی گروپ کے پہلے اجلاس سے ہی سنجیدگی اور مقصد کی لگن کے ساتھ کوششوں میں پیشرفت ہوئی ہے امید ہے کہ چار فریقی گروپ روڈمیپ کی تیاری پر توجہ دیگا اور وہ طریقہ کار طے کرے گا جس کے ذریعے مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ پاکستان افغان حکومت کی طرف سے تشدد کے خاتمے کے مذاکرات کی کامیابی کیلئے ضروری خیال کرتا ہے۔ مذاکرات کی کامیابی کیلئے تشدد کا خاتمہ ضروری ہے۔ افغان مسئلے کے حل کیلئے واضح روڈمیپ کی تشکیل ضروری ہے۔ واضح رہے کہ اس اجلاس میں بھی افغان طالبان کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔