مطلوبہ تعداد میں فوج نہ ملی تو مردم شماری مئوخر ہوسکتی ہے:اسحق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے حکومت نے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں تاہم فوج سے مخصوص تعداد میں افرادی قوت کی ضرورت ہے، اگر مطلوبہ تعداد نہ ملی تو مردم شماری کے انعقاد کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا تاہم مارچ میں اس کا آغاز نہ ہونے سے آسمان نہیں گرے گا۔ پاور سیکٹر میں اصلاحات کی شکل مختلف ہو سکتی ہے۔ مہنگے قرضے نہیں لئے آئی ایم ایف سے جتنا قرضہ لیا اتنا واپس کیا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر عالمی مالیاتی ادارے کے قرضہ سے نہیں بڑھے۔ رضاکارانہ ٹیکس سکیم کا مقصد ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے لئے 2011ء میں بھی کوشش ہوئی تھی۔ ملکی ترقی کیلئے معیشت اور سیاست کو الگ رکھا جائے ٗ رضاکارانہ ٹیکس سکیم سے ارکان پارلیمنٹ مستفید نہیں ہوسکیں گے ٗمردم شماری کیلئے مطلوبہ تعداد میں فوج نہ ملنے پر کچھ عرصہ کیلئے موخر کی جاسکتی ہے ٗ کوئی قیامت نہیں آئیگی ٗ پی آئی اے کی بہتری کیلئے کوششیں کررہے ہیں ٗ معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی ہے ٗ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے ٗ دسمبر تک محاصل کے اہداف حاصل کر لئے گئے ٗ مالیاتی خسارہ 4.3فیصد تک لانے کا ہدف ہے ٗ ترقی کی شرح پانچ فیصد تک لے جاناچاہتے ہیں ٗ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے حاصل شدہ آمدن کا 63فیصد صوبوں کو جاتا ہے۔ میں تاجر برادری کا مشکور ہوں جس نے خلوص کے ساتھ کئی ماہ تک مذاکرات میں حصہ لیا اوراپنی برادری کا بھی دفاع کیا، جس کے بعد ہم ایک اچھے نتیجے پر پہنچے۔ قانون نافذ ہوگیا ہے۔ 2012ء میں عالمی ادارے پاکستان کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ نہیں تھے۔ کوئی ہمیں پیسے نہیں دے رہا تھا۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومتوں کے 4.42ارب روپے کے قرضے ادا کیے ہیں بیرونی قرضوں کے حوالے سے زیادہ شرح کی بات درست نہیں، بیرونی قرضوں کی اوسط شرح 3.3فیصد ہے۔ پاکستان کو ملنے والی گرانٹس شامل کرکے یہ شرح مزید کم ہو کر 3.03فیصد رہ جاتی ہے۔ عالمی سطح پر ڈیزل کی صارفین کے لیے اوسط قیمت ایک ڈالر پانچ سینٹ اور پاکستان میں 79سینٹ ہے۔ گیسولین (پٹرول) کی عالمی سطح پر اوسط شرح ایک ڈالر 19سینٹ جبکہ پاکستان میں 73سینٹ لیٹر بنتی ہے۔ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے بعد صارفین کو جزوی طور پر ریلیف دے رہے ہیں باقی ریلیف ریونیو، نقصانات پورا کرنے کے لئے استعمال ہورہا ہے این ایف سی کے تحت 63فیصد رقم صوبوں کو چلی جاتی ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے ایک فیصد خیبر پی کے کو جاتا ہے، اگرکوئی صوبہ اپنے حصے کی قربانی دینا چاہتا ہے تو اپنے حصے کی رقم صارفین کو دے سکتا ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے۔ 31دسمبر تک ٹیکس محاصل کے اہداف حاصل کرلیے جس پر میں ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پی آئی اے کے ادارے کی بہتری کے لیے کوشش کررہے ہیں، اس معاملے پر گندی سیاست نہیں ہونی چاہیئے، قانون پڑھے بغیر ہی کہہ دیا گیا کہ آٹھ ہزار ملازمین کی فہرست تیار ہوچکی ہے جبکہ خریدار بھی مل گیا ہے ایسی سیاست سے اجتناب کیا جا ئے۔ 2018 تک دس ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ ملک جزوی طور پر جنگ کی حالت میں ہے، کئی مہنیوں کی کوششوں کے بعد ہم نے مارچ کے اختتام یا اپریل تک مردم شماری کا منصوبہ بنایا ہے، پاکستان شماریات بیورو سے کہا ہے کہ متعلقہ اداروں سے پتہ کر کے تین چار روز کے اندر بتائیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مطلوبہ تعداد میں فورس مہیا کرسکتے ہیں یا نہیں؟کیونکہ آپریشن ضرب عضب بھی جاری ہے، اور شوال میں بھی آپریشن ہوا ہے ہماری فورسز نے کافی حد تک کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ پاکستان سٹیل ملز نے دسمبر 2014 تک 74فیصد تک آپریشنل لیول پر لے جانے اورخسارہ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا، سوئی سدرن گیس کمپنی کو بھی 30سے 32ارب روپے کی رقم دینی ہے اگر وزارت پٹرولیم نے سٹیل ملز کو گیس نہیں دی تو اس کی کوئی وجہ ہوگی، کیونکہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ پچھلے واجبات بعد میں اداکریںگے آئندہ ماہ سے بل دیں گے لیکن اس پر بھی عمل نہیں ہوا، جب یہ ادارہ نقصان میں جا رہا ہے تو اسی بناء پر اسے گیس نہیں دی گئی۔ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)کا ایک ممبر کم تھا ٗ مسلسل خطوط لکھے تو بجٹ سے پہلے اپریل میں اس صوبے نے ممبر کا نام دیا بعد میں ایک اور صوبے سے ممبر کم ہوگیا ٗ این ایف سی کے بارے میں صدر نے فیصلہ کر نا ہوتا ہے ٗ ماضی میں 19سال اور 13سال تک این ایف سی چلتا رہا ٗاس حوالے سے آئینی ادارے نے فیصلہ کر نا ہے بصورت دیگر گزشتہ این ایف سی ایوارڈ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے معاملے پر سیاست افسوسناک، ملکی مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کیا جائے،آئی ایم ایف سے 5.27 ارب ڈالر لئے، 4 ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں کیں، دھرنے کے باعث اقتصادی راہداری منصوبے میں ایک سال کی تاخیر ہوئی، 2018ء تک 10ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کی جائیگی، حکومت اور تاجروں کے درمیان متعدد بار مذاکرات ہوئے، ان کو سیاسی رنگ دیا نہ ہی دیں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت سکیورٹی سے متعلقہ امورکو خصوصی ترجیح دیتی ہے۔ ہفتہ کو وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے پاک فوج کے اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں پاک فوج کی مختلف ترقیاتی سیکیموں پر تبادلہ خیال کیا گیا، نئی سکیورٹی ڈویژن کیلئے فنڈز کے اجراء سے متعلق امورکا بھی جائزہ لیاگیا۔ وزیرخزانہ نے نئی سکیورٹی ڈویژن، اضافی بٹالین اور ترقیاتی سیکموں کیلئے فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کروائی اورکہا کہ حکومت سکیورٹی سے متعلقہ امور کو خصوصی ترجیح دیتی ہے۔ اسحاق ڈار نے پاکستان میں مختلف منصوبوں میں عالمی بینک کے تعاون کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی بینک کے صدر کا دورہ پاکستان سے اقتصادی تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ وزیر خزانہ سے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر الگوان نے ملاقات کی اور آئی ایم ایف کے ساتھ دسویں جائزے کے کامیاب مذاکرات کی تکمیل پر مبارکباد دی۔