سعودی عرب میں فوج شام بھیجنے کی ہمت ہے نہ صلاحیت‘ ایران: معاملات میں مداخلت نہ کی جائے : شاہ سلمان
تہران+ جدہ (نیٹ نیوز+ رائٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ایران کے اہم رہنماو¿ں نے شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے کے لئے سعودی عرب کی جانب سے فوجی بھیجے جانے کی پیشکش پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ العربیہ کے مطابق چند دنوں قبل سعودی عرب کی وزارت دفاع کے مشیر بریگیڈئر جنرل احمد بن حسن الاسیری نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب شام میں زمینی کارروائی میں حصہ لینے کے لئے تیار ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف محمد علی جعفری نے کہا کہ سعودی عرب کے پاس نہ تو ہمت ہے اور نہ صلاحیت کہ وہ شام میں اپنی فوج بھیج سکے کیونکہ اس کی فوج ’روایتی قسم‘ کی ہے۔ جعفری نے کہا کہ ’اگر سعودی عرب نے اپنی فوج شام بھیجی تو انہیں منہ کی کھانی پڑے گی۔‘ ایک دوسرے کمانڈر حسین سلامی نے کہا ’سعودی عرب کی جانب سے فوجی شام بھیجنے کی پیشکش کسی سیاسی مذاق سے کم نہیں۔ مسلم ممالک میں سعودی عرب کی جانب سے اپنی پالیسی، حکمت عملی، مالی تعاون اور اشتعال انگیزی کے ذریعے بدنظمی پھیلانے کی چاہے ایک طویل تاریخ رہی ہو لیکن عسکری طور پر کسی جنگ کا رخ موڑنے کی اس میں اہلیت نہیں ہے۔‘ ایرانی اعلیٰ عدالت اکسپیڈیئنسی کونسل کے ترجمان محسن رضائی جو کہ پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ بھی ہیں نے سعودی عرب کی فوج کی شام کی جنگ میں شمولیت پر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے میں بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ محسن نے انسٹاگرام پر اپنے صفحے پر کہا ہے کہ : ’اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی حکومت اگر یہ قدم اٹھاتی ہے تو اس سے سعودی عرب سمیت پورا خطہ جل اٹھے گا۔‘ دریں اثناءسعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ دیگر ممالک سعودی عرب کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں، دوسروں کے معاملت میں مداخلت کئے بغیر اپنا دفاع کرنا ہمارا حق ہے۔ انہوں نے یہ بات ریاض میں سالانہ جنادریہ میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہی۔ رائٹر کے مطابق انہوں نے بطاہر ایران کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم تمام برادر عرب ممالک کے ساتھ تعاون سے مادر وطن کی حفاظت کرتے ہیں، اپنی آزادی اور خودمختاری کا تحفظ کر رہے ہیں۔