ہلمند : طالبان کا ضلع سنگین کے زیادہ تر علاقوں پر پھر قبضہ
کابل (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) افغان طالبان نے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگےن کے زےادہ تر علاقوں پر اےک بار پھر قبضہ کر لےا ہے۔ باقی ماندہ دےگر علاقوں پر بھی طالبان کے قبضے کا خدشہ ظاہر کےا جا رہا ہے۔ دوسری جانب افغان فورسز کی کارروائی مےں 2 طالبان کمانڈر مارے گئے ہیں۔ انٹےلی جنس اےجنسی نے ہلمند پولےس ہےڈکوارٹر پر خودکش حملے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے مبینہ بمبار کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کےا ہے۔ افغان فوج کے ایک کمانڈر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس اہم شہر کے زیادہ تر حصے پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے، جو چند علاقے بچے ہیں ان کو بھی شدید خطرہ درپیش ہے۔ سیٹلائٹ فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں حکومت کے باقی ماندہ ٹھکانوں پر طالبان کا بار بار حملہ ہوا جس میں متعدد فوجی ہلاک ہو گئے۔ تین دن قبل جب طالبان نے ’سحرا یک‘ نامی فوجی ٹھکانے پر حملہ کیا تو اس میں 8 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ 9 فوجیوں کو وہ زندہ پکڑ کر لے گئے، حملہ آوروں نے تمام اسلحے بارود پر قبضہ بھی کر لیا جن میں بکتر بند گاڑی بھی شامل تھی۔ دو دوسرے کیمپوں پر بھی خطرہ منڈلا رہا ہے۔ کئی دنوں سے کوئی مدد نہیں پہنچی، راشن بھی ختم ہو رہے ہیں۔ یہ چوتھا دن ہے کہ ہمارے ساتھ ایک لاش ہے اور گذشتہ ایک ہفتے کے دوران چار لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ دس دنوں سے ہم صرف سوکھی روٹیاں مقامی پولیس سے مانگ کر کھا رہے ہیں۔ یاد رہے دسمبر میں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ یہ ضلع پوری طرح سے طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے اس کے بعد افغان حکومت نے بار بار کہا ہے کہ سنگین محفوظ ہے۔ دوسری جانب افغان وزارت داخلہ نے کہا کہ صوبہ مےدان وردک کے ضلع نارکھ مےں پولےس نے 2 طالبان کمانڈروں کو ہلاک کردےا۔ برےالئی علاقے مےں موبائل فون ٹاورز کو اڑنے کے کئی واقعات مےں ملوث تھا۔ دوسری کارروائی شاہ کابولی کے علاقے مےں کی گئی جس مےں طالبان کمانڈر عبدالوحےد مارا گےا۔ صوبہ لوگر میں سرکاری گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرانے کے نتیجے میں 8 افراد زخمی ہو گئے۔
افغان طالبان