• news

شمالی کوریا:طویل فاصلے تکک مار کرنیوالے سیٹلائٹ راکٹ کا تجربہ

پیانگ یانگ/ نیو یارک (اے این این+ نمائندہ خصوصی+ رائٹرز) شمالی کوریا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے سیٹلائٹ راکٹ کے تجربہ کا دعویٰ کیا ہے۔ امریکہ، جاپان، چین، جنوبی کوریا سمیت متعدد ممالک کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں مذمت کی گئی۔ تجربے کی غرض سے فائر کیا گیا راکٹ جاپان کے جنوبی جزیرے کے قریب سے گزرا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ممنوعہ میزائل ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ تجربہ کیا ہے۔ شمالی کوریا کے میزائل تجربے پر امریکہ اور جاپان سمیت کئی ممالک نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی فوج اور امریکی محکمہ دفاع نے شمالی کوریا کے راکٹ لانچنگ کی تصدیق کی ہے۔ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ راکٹ ملک کے شمال مغربی علاقے میں میزائل بیس سے داغا گیا جو جاپان کے جنوبی اکینیاوا جزیرے کے قریب سے گزرا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔امریکہ کی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائیس نے کہا کہ شمالی کوریا کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ ہے۔ ان اقدامات کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ جاپان کے وزیراعظم شینزوآبے نے اس تجربہ کے بعد کہا کہ یہ مکمل طور ناقابلِ برداشت ہے۔ اور یہ تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت شمالی کوریا پر جوہری اور بیلسٹک میزائل کے تجربے کرنے پر پابندی عائد ہے۔ جنوبی کوریا کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ملک کے سابق مرحوم حکمران کم جان ان کی سالگرہ سے قبل یہ تجربے کیے ہیں۔ رواں سال چھ جنوری کو ہائیڈروجن بم کا تجربے کرنے کے بعد عالمی سطح پر شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے راکٹ لانچنگ مکمل طور پر سائنسی تحقیق کے لیے اور خلائی پرواز کا حصہ ہے لیکن امریکہ، جنوبی کوریا اور چین کا کہنا ہے کہ راکٹ کا تجربہ کرنے کا مقصد ایسے بین الابراعظمی میزائل بنانا ہے جس سے امریکہ کو نشانہ بنایا جا سکے۔ جنوبی کوریا اور مغربی ممالک نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بین الابراعظمی میزائل کا تجربہ قرار دیا ہے۔ تجربے کے بعد امریکی اور جنوبی کوریائی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی کوریا میں امریکی میزائل شکن نظام کو نصب کرنے کے حوالے سے باقاعدہ مذاکرات کا آغاز جلد کریں گے۔ بان کی مون نے کہا شمالی کوریا اشتعال انگیز کارروائیاں روک دے۔ برطانوی دفتر خارجہ کے ترجمان نے مذمت کی اور کہا میزائل تجربہ کیا گیا روس نے کہا تجربے سے علاقائی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ فلپ نے جاپانی ہم منصب کو فون کیا۔ دونوں نے اتفاق کیا سلامتی کونسل کو شمالی کوریا کیخلاف ضرور کارروائی کرنی چاہیے۔ کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ برطانوی نائب سفیر پیٹروسن نے کہا شمالی کوریا کو فوری جواب دیا جائے۔ فرانس نے بھی شمالی کوریا کیخلاف سخت موقف اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں برازیل کے سفیر نے کہا شمالی کوریا کا اقدام پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے بھی مذمت کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن