پنجاب: بجلی پیدا کرنے کیلئے 5کمیٹیاں ، منصوبوں کی رفتار سست، بعض کاغذوں تک محدود
لاہور (ندیم بسرا) محکمہ انرجی اور حکومت پنجاب کی طرف سے بجلی پیدا کرنے کیلئے علیحدہ علیحدہ کمپنیاں بنانے سے منصوبوں کی رفتار سست جبکہ بعض منصوبے سرکاری کاغذوں تک محدود ہو کر رہ گئے، بتایا گیا ہے حکومت پنجاب نے کئی برس قبل پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (PPDCL) بنائی جس کے ذمے کمرشل سطح پر لگنے والے بجلی کے تمام منصوبے تھے، اس کمپنی نے بجلی کے منصوبوں کی دیکھ بھال کرنی تھی مگر گزشتہ 3سے 4برسوں میں پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے بجلی کے منصوبوں پر کام نہیں کیا، 3برس قبل پی پی ڈی سی ایل کا چیف ایگزیکٹو آفیسر فرخ علی شاہ کو بنایا گیا مگر کوئی منصوبہ نہ بن سکا، حکومت کی طرف سے بھاری شاہر پر چیف ایگزیکٹو کو رکھا گیا مگر فرخ علی شاہ نے استعفیٰ دیدیا، یوں یہ آسامی خالی ہوگئی ہے، حکومت یا محکمہ انرجی پنجاب کی طرف سے پی پی ڈی سی ایل کی موجودگی میں 4 مزید کمپنیاں بنا دی گئی ہیں، جس میں قا ئداعظم سولر پاور کمپنی، قائداعظم تھرمل کمپنی، قائداعظم ہاہیڈرو کمپنی اور ایک نئی کمپنی پنجاب انرجی ہولڈنگ کمیٹی شامل ہے، دلچسپ بات یہ ہے پی پی ڈی سی ایل سمیت 4کمپنیوں میں مستقل ایم ڈی کی آسامی خالی ہے اور افسر عارضی چارج پر کام کررہے ہیں، قائداعظم سولر پاور کمپنی میں نجم احمد شاہ اب سیکرٹری صحت بن گئے ہیں، قائداعظم تھرمل کمپنی میں عارضی چارج احمد چیمہ کو دیا گیا ہے جبکہ وہ ایل ڈی اے کے ڈی جی ہیں، قائداعظم ہائیڈرو پاور کمپنی اور پنجاب انرجی ہولڈنگ کمپنی کے سربراہ بھی موجود نہیں، کمپنیوں کی بھرمار ہو گئی ہے مگر عملاً کسی کمپنی میں کام نہیں ہو رہا، انرجی کے منصوبوں پر کام سست رفتاری سے جبکہ بعض منصوبے 2008ء سے سرکاری فائلوں تک محدود ہیں۔