ننکانہ: ایل پی ٹینکر‘ کار میں تصادم‘ آگ لگنے سے 7 کمسن طلبا سمیت 13 افراد زندہ جل گئے‘ 30 سے زائد زخمی
ننکانہ صاحب + مانانوالہ + شیخوپورہ + فیصل آباد + خانقاہ ڈوگراں + فیروزوٹواں (نامہ نگاران + نمائندہ خصوصی + نیوز ایجنسیاں) مانانوالہ، ننکانہ روڈ پر دھند کے باعث تیز رفتار کار ایل پی جی ٹینکر سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں خوفناک آگ لگ گئی اور ٹینکر کے قریب موجود موٹر سائیکل رکشوں اور کار میں سوار 7 کمسن طلبا، 2 خواتین ٹیچرز سمیت 13 افراد زندہ جل گئے، 30 سے زائد افراد شدید زخمی ہو گئے۔ مانانوالہ کے نواحی گاؤں کوٹوار کے رہائشی محمد حسین کا داماد ٹینکر ڈرائیور ان کے ہاں رات ٹھہرا ، صبح لاہور جانے کے لئے ٹینکر کو مانانوالہ ننکانہ روڈ پر ریورس کر رہا تھا کہ ننکانہ صاحب جانے والی ایک کار زوردار دھماکے کے ساتھ اس سے ٹکرا گئی جس کے نتیجہ میں ٹینکر کا والو ٹوٹنے سے گیس نے خوفناک طریقے سے آگ پکڑ لی شعلوں نے ٹینکر، قریب کھڑی 2 کاروں ، 2 موٹر سائیکل رکشوں، 2 موٹر سائیکلوں اور 7 دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ محمود پورہ کے رہائشی سکول جانے والے 7 طالب علم محمد حمزہ ، حماد ، ولید شہزاد، زنیرہ ظفر اللہ، محمد حسیب، محمد منیب، فیضان رضا، حسیب ریاض، 2 لیڈی ٹیچرز شگفتہ جبار، شازیہ فاروق، رکشہ ڈرائیور حماد فاروق اور خانقاں ڈوگراں سے تعلق رکھنے والا نجی ٹی وی کا رپورٹر امجد علی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔ احمد رضا، شذرہ سلیم، افضل، توصیف، علی رضا، عنصر عباس، آمنہ بی بی، محمد علی، کوثر بی بی، عبدالرحمن، صفیہ بی بی اور تھانہ سٹی سانگلہ ہل میں تعینات اے ایس آئی سکندر حیات وغیرہ زخمی ہیں۔ زخمیوں کو الائیڈ ہسپتال فیصل آباد اور ڈسٹرکٹ ہسپتال ننکانہ صاحب میں داخل کروا دیا گیا جہاں اکثر کی حالت انتہائی تشویشناک گئی ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ سانحہ کی خبر سن کر ڈی سی او شیخوپورہ راؤ ریاض احمد، آر پی او شیخوپورہ شہزاد سلطان، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر محمد اعظم، ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر افتخار، اے ایس پی جواد، ڈی ایس پی سرکل صفدر آباد راؤ آصف زمان، ایس ایس پی سپیشل برانچ اور خفیہ و سکیورٹی اداروں کے اہلکار، ریسکیو ٹیمیں، سول ڈیفنس و فائر بریگیڈ کا عملہ جائے حادثہ پر پہنچ گئے فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122 کے عملہ نے تین گھنٹوں کی سرتوڑ کوشش کے بعد آگ پر قابو پایا۔ نعشیں ناقابل شناخت ہو گئیں جنہیں ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ورثاء کے حوالے کیا گیا۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ایل پی جی ٹینکر میں آگ بھڑک اٹھی اور آگ کے گولے چار ایکڑ تک پھیل گئے قریبی آبادی کے رہائشی اور دکاندار وں نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں آگ کے گولوں کی زد میں آکر قریبی دکانیں، فصلیں اور درخت بھی جل گئے۔ رکشوں میں سوار 10افراد 5سالہ ولید، 5سالہ حمزہ، 22سالہ شگفتہ، 30سالہ شازیہ، 38سالہ امجد، 8سالہ زنیرہ، 6سالہ حسیب، 6سالہ منیب، 35سالہ آمنہ اور 8سالہ فیضان موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ تین شدید زخمی افراد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ ننکانہ ہسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق حادثہ میں شدید زخمی ہونے والے افراد میں سے ایک درجن سے زائد افراد 70سے 80فیصد تک بری طرح جل چکے ہیں جن کا بچنا مشکل ہے۔ جاں بحق ہونے والے 5 افراد کا تعلق ایک ہی خاندان اور ایک ہی گائوں محمود پورہ سے بیان کیا جاتا ہے۔ محمود پورہ کے 8افراد کی اجتماعی نمازجنازہ ان کے آبائی گائوں محمود پورہ میں ادا کی گئی جس میں علاقہ بھر کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ ایل پی جی ٹینکر شالیمار گیس سٹیشن حیدر آباد سے لیکر اقراء گیس سٹیشن کامونکی جارہا تھا 8سالہ فیضان اور 10سالہ زونیرہ لاپتہ ہیں۔ ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کی اشیاء جل گئیں۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ڈاکٹروں کو فوری طلب کر لیا گیا۔ جاں بحق ہونے والے افراد کی نعشیں جب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب میں پہنچیں تو وہاں کہرام مچ گیا لوگ اپنے پیاروں کی جھلسی ہوئی نعشوں کو دیکھ کر روتے رہے خواتین کو بار بار غشی کے دورے پڑتے رہے۔ ڈی سی او ننکانہ ڈاکٹر عثمان علی خاں، ڈی پی او ننکانہ رانا ایاز سلیم سمیت دیگر محکموں کے سربراہان ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب پہنچ گئے اور شام تک ہسپتال میں ہی موجود رہے۔ حادثہ کے بعد ڈرائیور اور کنڈکٹر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ضلع بھر میں ہونے والی تقریبات کو سادگی سے منایاگیا۔ تھانہ مانانوالہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے مالک، ڈرائیور اور کنڈکٹر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے شروع کر دیئے۔ وکلاء نے بھی سوگ کا اعلان کر دیا اور کوئی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا۔ سانحہ ننکانہ میں جاں بحق ہونے والے صحافی امجد علی کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں خانقاہ ڈوگراں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ جاں بحق ہونے والے تمام افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ سینکڑوں افراد نے شرکت کی جن میں مقامی ایم پی اے رانا علی سلمان سابق رکن صوبائی اسمبلی رانا تنویر، ایم پی اے ذوالقرنین ڈوگر، ڈی سی او شیخوپورہ رائو ریاض احمد، ڈی پی او ننکانہ صاحب رانا ایاز سلیم، ڈی سی او ننکانہ صاحب ڈاکٹر محمد عثمان و دیگر عوامی نمائندے شامل تھے۔ حماد فاروق، شازیہ فاروق، محمد حمزہ حماد، ذونیرہ ظفر اللہ اور ولید شہزاد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ دو طلبا محمد منیب اور محمد حسیب حقیقی بھائی تھے۔ پولیس اور ریسکیو 1122 کا عملہ بروقت کال کرنے کے باوجود آدھے گھنٹے بعد پہنچا جس پر وہاں موجود لوگ مشتعل ہو گئے۔ وزیراعلی کی ہدایت پر آتشزدگی کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ٰ4 رکنی کمیٹی قائم کر دی۔ 4 رکنی کمیٹی کے کنوینئر کمشنر لاہور ڈویژن ہوں گے دیگر ارکان میں صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ، صوبائی سیکرٹری انڈسٹریز اور ڈی سی او شیخوپورہ شامل ہوں گے۔ وزیراعلی محمد شہباز شریف کی ہدایت پر خصوصی انکوائری کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرکے 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرے گی۔ واربرٹن سے نامہ نگار کے مطابق وزیراعلی کے آج لواحقین سے تعزیت کے لئے آنے کا امکان ہے۔ حادثے کی خبر ملنے پر پیپلز پارٹی ننکانہ صاحب کے صدر رائے شاہجہان احمد خان بھٹی سابق ایم پی اے، پی ٹی آئی ضلع ننکانہ صاحب کے رہنما بریگیڈئر (ر) اعجاز احمد شاہ، پریس کلب ننکانہ صاحب کے صدر چودھری افضل حق، جنرل سکیرٹری چودھری نعیم احمد، ڈسٹرکٹ بار ننکانہ صاحب کے صدر خادم حسین سدھو، سابق صدور محمد امین بھٹی، چودھری محمد انور زاہد، رائے محمود حسین کھرل و دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں کے کارکن ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب پہنچ گئے۔