فاطمہ ثریا بجیا آہوں، سسکیوں میں سپرد خاک نماز جنازہ میں سیاسی، سماجی شخصیات کی شرکت
کراچی (کلچرل رپورٹر) ٹی وی کے شاہکار ڈراموں کی خالق نامور ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ گذری قبرستان فیزIV ڈیفنس سوسائٹی میں سپردخاک کردیا گیا۔ قبل ازیں مرحومہ کی نماز جنازہ ان کی قیام گاہ D-38 میران محمد شاہ روڈ محمد علی سوسائٹی پر ادا کی گئی۔ فاطمہ ثریا بجیا کی نماز جنازہ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کی معروف و ممتاز شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ان میں فنکار ، سیاست دان، ادیب، فن و ثقافت سے وابستہ شخصیات شامل تھیں۔ ان میں شوکت ترین، جاوید جبار، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر فاروق ستار، وسیم اختر،عارف علوی، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، سیدسردار احمد ، ڈاکٹر ارشد ووہرہ، خواجہ اظہار الحن، وقار مہدی، نجمی عالم، رئو ف صدیقی، کشور زہرہ، عارف خان ایڈووکیٹ، زرین مجید کے علاوہ جسٹس (ر) حاذق الخیری، حلیم عادل شیخ دیگر کئی ممتاز شخصیات شامل تھیں۔ فاطمہ ثریابجیا کا سوئم آج جمعہ 12 فروری کو مرحومہ کی قیام گاہ واقع D-38 میران محمد شاہ روڈ محمد علی سوسائٹی میں بعد نماز عصر تامغرب ہوگا جس میں مرحومہ کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی و فاتحہ خوانی ہوگی۔سیاستدانوں اور فنکاروں کا اس موقع پر کہنا تھا یہ نقصان پورے پاکستان کا ہے۔ فاطمہ ثریا کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ دریں اثناء پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹونے فاطمہ ثریا بجیا کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ فاطمہ ثریا بجیا کے انتقال پر انجمن ترقی اردو کے صدر ذوالقرنین جمیل، معتمد اعزازی ڈاکٹر فاطمہ حسن و مشیر و ادبی امور اور پروفیسر سحر انصاری نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔ نامور ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا کی وفات پر بی بی سی نے اپنے تبصرے میں کہا پچھلے آٹھ ماہ کے دوران کیسے کیسے نادر لوگ مرگ انبوہ میں گم ہو گئے۔ عبداللہ حسن، جمیل الدین عالی، کمال احمد رضوی، اسلم اظہر، نسرین انجم بھٹی، ندا فاضلی، انتظار حسین اور فاطمہ ثریا بجیا بھی چلی گئیں۔ بجیا نے آٹھ سے دس ناول لکھے جن کے مسودے آج بھی شائع ہونے کیلئے بے کل ہیں۔ بس ایک ناول چھپ سکا جو چودہ برس کی لکھارن کے والد نے حیدرآباد دکن میں شائع کروایا۔ بجیا کیلئے رنگ و نسل و مذہبی و تہذیبی امتیاز اجنبی پرندے تھے۔ انہوں نے پی ٹی وی پر ’’اوراق‘‘ کے عنوان سے دو برس تک مقامی ادبی و تہذیبی پروگرام کی میزبانی بھی کی۔ ان کو کسی لڑکے اور لڑکی کی بغرض ملازمت سفارش سے کبھی عار نہیں رہا۔