کراچی: دو گھنٹے کے دوران تھانے، کالج اور سکول پر3 دستی بم حملے، پولیس اہلکار،2 بچے زخمی
کراچی/ لاہور (نیٹ نیوز+ خصوصی رپورٹر) کراچی میں 2 گھنٹے کے دوران 3 دستی بم حملے کئے گئے۔ پہلا حملہ ُمبینہ ٹائون تھانے پر، دوسرا کریم آباد پل سے اپوا کالج کے قریب اور تیسرا نارتھ ناظم آباد میں نجی سکول پر کیا گیا جس سے ایک پولیس اہلکار اور دو بچے زخمی ہو گئے۔ تفصیلا ت کے مطابق کراچی میں 2گھنٹے کے دوران تھانے، ایک کالج اور سکول پر دستی بموں سے حملے کئے گئے جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے قریب ابوالحسن اصفہانی روڈ پر واقع مبینہ ٹائون تھانہ پر 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 3 نامعلوم ملزمان بم پھینک کر فرار ہو گئے جس سے ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ ایس پی گلشن اقبال ڈاکٹر فہد کے مطابق دستی بم حملہ سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے اور حملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ ابھی اس دھماکے کی تحقیقات جاری تھیں کہ کراچی سنٹرل کے علاقے کریم آباد میں بھی اپوا گرلز کالج کے قریب نامعلوم ملزمان دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے۔ دستی بم موٹرسائیکل سوار ملزمان نے شارع پاکستان کے کریم آباد فلائی اوور سے پھینکا جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ فو ری طور پر موقع پر پہنچ گیا۔ اپواء کالج کے پرنسپل نسیم زیدی کے مطابق دھماکے کے بعد کالج میں طالبات میں خوف پھیل گیا اور ممکنہ خدشے کے پیش نظر اپوا کالج کی طالبات کو باہر جانے سے منع کر دیا گیا۔ تیسرے واقعے میں دہشت گردوں نے ناظم آباد بلاک اے میں نجی سکول کی عمارت کے قریب دستی بم پھینکا جس کے نتیجے میں دو بچے زخمی ہو گئے۔ حملے کے بعد جامعہ کراچی اور این ای ڈی یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی جبکہ داخلی اور خارجی دروازوں کے باہر معمول سے زیادہ سکیورٹی عملہ تعینات کر دیا گیا۔ حملے کے بعد طلباء میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملوں میں ایک ہی گروہ ملوث ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے دستی بم حملوں کا نوٹس لے کر آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی جبکہ رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے مختلف علاقوں سے 6 ملزمان کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کراچی میں یکے بعد دیگرے تین دستی بم حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کو خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری طرف جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے شہر میں 3 بم حملوں کے بعد بھی سکیورٹی مزید سخت کرنے کی بجائے چاروں راستوں سے واک تھرو گیٹ ہٹا لئے، سکیورٹی انچارج کے مطابق واک تھرو گیٹ کرائے پر لئے گئے جو مہنگے پڑ رہے تھے، انتظامیہ اپنے فنڈز سے گیٹ خرید کر لگوائے گی جبکہ ایک سماجی تنظیم جے ڈی سی نے کراچی یونیورسٹی کے چاروں راستوں کیلئے واک تھرو گیٹ عطیہ کرنے کا اعلان کر دیا۔