پی ٹی سی ایل ملازمین کیس‘ لارجر بنچ بنا کر ہم پھنس گئے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں پی ٹی سی ایل ملازمین کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ لاجر بنچ بنا کر ہم پھنس گئے ہیں، مذکورہ کیس ہمہ جہت (ملٹی پرپز) پہلو ہیں اس لاجر بنچ میں ایسے کیسز لگائے جارہے ہیں جن میںکوئی نہ کوئی قانونی نکتہ، کوسچن آف لاءملوث ہیں جن کے حل ہونے سے شاہد ہزاروں لوگوں کا بھلا ہوجائے جبکہ جسٹس مےاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مگر ہم جس جذبہ اور تیزی سے کام کرنا چاہ رہے ہیں اس حوالے سے وکلاءتعاون نہیں کررہے، وکلاءکچھ خوف خدا کریں۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے پی ٹی سی ایل ملازمین کی پنشن، سرکاری اضافوں او ر دیگر مراعات سے متعلق کیس کی سماعت کی تو جسٹس مےاں ثاقب نثار نے کہا کہ بورڈ نے اگر رولز منظور کردیئے مگر فیڈرل گورنمنٹ سے ان کی منظوری نہیں لی گئی تو یہ متنازعہ لاءہے، اس لکونہ کو دور کرنا عدالت کی ذمہ داری ہے یہ ہماری ڈیوٹی میں شامل ہے۔ پی ٹی سی ایل کے وکیل خالد انور نے کہا سندھ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے ایک جیسی پٹیشن پر دو فیصلے دیئے ایک فیصلہ دوسرے کے دس ماہ بعد دےا گےا، دونوں فیصلوں میں تضاد ہے، ملازمین کے وکیل نے کہا ان دونوں فیصلوں میں تضاد نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ملٹی پرپز کیس ہے ،جسٹس اعجاز افضل نے کہا 1999ءمیں لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کے سو مقدمات ہائی کورٹس میں ہیں ان میں سے اگر دو مقدمات کے فیصلے ہوچکے تو ہائیکورٹس کواخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دیگر پٹیشنوں کے فیصلوں میں پہلے طے کردہ فیصلوں کا بھی جائزہ لیں۔
پی ٹی سی ایل کیس