• news

قومی اسمبلی : سندھ حکومت نے پانچ برس میں ایک منصوبہ مکمل نہیں کیا : پرویز رشید‘ اپوزیشن کا ہنگامہ

اسلام آباد (ایجنسیاں) وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ لاہور میں اورنج ٹرین منصوبہ کی وجہ سے قومی ورثہ کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچے گا۔ سبسڈی پر آٹا کھانے والوں کو اورنج ٹرین کی تعمیر پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ظفر لغاری کے توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں کیا۔ عمران ظفر نے کہا کہ صوبائی وزیر کے گھر کو بچانے کیلئے قومی ورثہ تباہ کیا جا رہا ہے۔ پرویز رشید نے کہا چوبرجی، شالیمار گارڈن کی حفاظت حکومت کریگی، چوبرجی کے تین دروازے پہلے ہی زمین بوس ہو گئے تھے نواز شریف نے اس کی حفاظت کی تھی۔ لاہور کے قومی ورثہ کی حفاظت کی بات وہ کر رہے ہیں جو چوبرجی گئے بھی نہیں۔ اورنج ٹرین سی پیک کا حصہ نہیں یہ حکومت پنجاب کا منصوبہ ہے۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ اورنج ٹرین اخراجات میں پنجاب حکومت نے 200 ملین ڈالر کا اضافہ کر کے شکوک و شبہات پیدا کر دیئے ہیں۔ مصطفے شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام منصوبے لاہور میں بنا رہی ہے کراچی میں بھی منصوبے بنائے جائیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ سندھ حکومت عوامی فلاح کا منصوبہ لائے گی تو وفاقی حکومت ایک دن کی تاخیر کے بغیر منظور کرے گی۔ اڑھائی برس میں صرف ایک صوبائی حکومت نے منصوبہ کیلئے سمری مانگی جو تھرکول کا منصوبہ تھا حکومت نے فراہم کر دی ۔ پیپلزپارٹی نے پانچ سال حکومت کی سندھ میں ایک منصوبہ مکمل نہیں کیا، اپنے گریبان میں جھانکیں شرم سے سرجھک جائیں گے ۔اس پر اپوزیشن نے شدید شور مچایا اور ہنگامہ برپا کر دیا۔وزیر اطلاعات نے مزید کہا ہے کہ پی آئی اے ہڑتال کی وجہ سے بیٹے اپنی ماں کے جنازے اور بھائی اپنی بہنوں کی رخصتی پر نہیں پہنچ سکے اگر ہم ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر کررہے ہیں تو اس پر سیاست نہ کی جائے۔ دریں اثناءپی آئی اے نجکاری اور ملازمین کی ہلاکتوں پر تحریک پر بحث کے آغاز میں خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آتے ہیں نہ ہی کوئی اہم فیصلہ پارلیمنٹ میں کیا جاتا ہے‘ وزیراعظم کی کرسی خالی پڑی رہتی ہے۔ جب کسی بحران میں پھنس جائیں پھر انہیں پارلیمنٹ یاد آتی ہے‘ پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینے سے خطرناک سازشیں جنم لیتی ہیں‘ بڑے بڑے اداروں کے سربراہوں کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ بنایا۔ بڑے فیصلوں کا اختیار آئی ایم ایف یا ورلڈ بنک نہیں پارلیمنٹ کو ہونا چاہئے۔ ہم نے پارلیمنٹ کو اہمیت دیکر پانچ سال کی مدت اقتدار پوری کی‘ قطر میں بیٹھا شخص ایل این جی کی ڈیل کروا رہا ہے‘ تاپی اور ایران گیس پائپ لائن کا آغاز ہم نے کیا کریڈٹ (ن) لیگ لے رہی ہے‘ پی آئی اے کی نجکاری کا بل آئی ایم ایف کے حکم پر عجلت میں منظور کراکر پارلیمنٹ کو مذاق بنایا گیا‘ کامریڈ وزیر کہتا ہے کہ ہم آٹے پر سبسڈی کھاتے ہیں ہم نے آٹے پر سبسڈی نہیں کھائی مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت نے سستے تندور کے نام پر اربوں روپے کا آٹا کھایا شکر آج ان کے وزیر نے اعتراف کرلیا۔پی پی کے دور میں 129 بل اتفاق رائے سے منظور ہوئے ڈکٹیٹر سے سیاست سیکھنے والے اتفاق رائے کی سوچ پیدا نہیں کرسکتے۔ وزیراعظم نے پی آئی اے ایکشن کمیٹی کو یقین دلایا کہ نواز شریف نجکاری کرنے والا آخری شخص ہوگا لیکن اسمبلی سے بل کی منظوری سے اشتعال پیدا ہوا۔ اورنج ٹرین اور میٹرو چلانے والی حکومت کہتی ہے کہ ادارے چلانا حکومت کا کام نہیں میٹرو کو چار ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ پی پی پی کے دور میں وزیراعلیٰ پنجاب بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے کرواتے تھے لیکن اپنے دور میں مظاہرین پر تشدد کروایا۔ مزدور سے روٹی چھینی تو وہ اور ان کے بچے داعش اور طالبان میں شامل ہو جائیں گے۔ حکومت اداروںکو نقصان میں دکھا کر نج کاری کرنا چاہتی ہے جبکہ دوسری طرف 90 لاکھ پر ایڈوائزر رکھے جارہے ہیں۔
قومی اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن