آرمی چیف کو رہنا چاہئے، دہشت گردی 2016ءمیں ختم ہوتی نظر نہیں آتی: مشرف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں آرمی چیف کو رہنا چاہئے۔ مجھے کسی نے سیاست سے نہیں روکا۔ پاکستان میں ترقی کیلئے تبدیلی بہت ضروری ہے۔ ترقی نہیں ہو رہی، ملک مصیبت میں ہے۔ بلوچستان میں ملک کو اندرونی طور پر خطرات ہیں۔ عوام کچھ نہیں کرسکتے، تبدیلی لیڈر شپ لاتی ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو عوام نے بار بار دیکھ لیا۔ دھرنے میں تحریک انصاف بہت ابھر کر سامنے آئی تھی۔ عمران خان کے تبدیلی کے نعرے فیل ہو گئے۔ پہلے ارادہ ہوتا ہے پھر اسے یقینی بنایا جاتا ہے۔ عمران خان سے ملنے میں کوئی حرج نہیں۔ متعدد بار اشارے دئیے ہیں، ہمیشہ منفی جواب ملا۔ 2016ءمیں دہشتگردی کا خاتمہ ہوتا نہیں لگتا میں سمجھتا ہوں آرمی چیف کو ابھی رہنا چاہئے۔ فوج ایک ڈسپلن ادارہ ہے۔ چیف تبدیل ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔ بے نظیر کے قتل کے بعد ٹیلی فون غائب ہوا۔ خالد شہنشاہ کی حرکات بھی مشکوک تھیں۔ خالد شہنشاہ کا قتل ہوا، اس کا قاتل بھی مارا گیا۔ عزیر بلوچ ان تمام معاملات کو جانتا ہے۔ سندھی بلوچوں کو مہاجروں سے لڑایا جا رہا تھا۔ ان تمام کاموں کے پیچھے پیپلز پارٹی ہی ہے۔ موجودہ صورتحال میں زرداری واپس نہیں آئیں گے۔
پرویز مشرف