پیوٹن کا اوباما کو فون:داعش کیخلاف لڑنے کیلئے رابطے شام امن مزاکرات کیلئے تعاو ن بڑھانے پر اتفاق
واشنگٹن (بی بی سی اردو ڈاٹ کام + اے ایف پی+ آن لائن) امریکی صدر بارک اوباما اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے شام میں جنگ بندی کے لئے گذشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لئے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ اتوار کو ٹیلی فون پر ہونے والے رابطے میں دونوں رہنمائوں نے دہشت گردی کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔ نیٹ نیوز کے مطابق عالمی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے امریکی اور روسی صدور نے داعش کے خلاف مل کر لڑنے کیلئے ورکنگ رابطے قائم کرنے پر بھی غور کیا۔ اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ اوباما نے روسی صدر پر زور دیا کہ وہ شام میں اپوزیشن کے خلاف فضائی حملے روک دے۔ وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر اوباما نے روس پر زور دیا وہ شام میں حزب اختلاف کے معتدل دھڑوں کے خلاف فضائی کارروائیاں روک کر " تعمیری کردار" ادا کرسکتا ہے۔ لیکن روسی حکومت کے مرکز 'کریملن' کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے میونخ میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے سفارتی اور دیگر ذرائع سے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تاکہ شام میں جنگ بندی کے تفصیلات طے کی جاسکیں۔ بیان میں کہا گیا ہے امریکی ہم منصب سے گفتگو کے دوران صدر پیوٹن نے ایک بار پھردوہرا معیار ترک کرکے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر پیوٹن نے کہا امریکہ اور روس کی افواج کے درمیان مضبوط رابطوں کا قیام وقت کی ضروت ہے۔ آن لائن کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی صدر بارک اوباما سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ دونوں رہنمائوں میں داعش سے لڑنے کیلئے دفاعی ورکنگ رابطہ قائم کرنے اور شام میں امن مذاکرات کیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ دونوں رہنمائوں نے داعش کے خلاف انٹیلی جنس شیئرنگ پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنمائوں نے داعش کے خلاف ٹارگٹ آپریشن بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔