• news

مسلم لیگ (ن) کے شیخ انصر اسلام آباد کے پہلے میئر منتخب ....

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے میئر اور ڈپٹی میئرز کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے پینل نے میدان مار لیا۔ شیخ انصر عزیز نے 49ووٹ لے کر اسلام آباد کی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے پہلے میئر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ چودھری رفعت جاوید، سید ذیشان نقوی اور اعظم خان ڈپٹی میئرز کے عہدوں پر منتخب ہوگئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے پینل کو 26 ووٹ ملے دو ارکان نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ اسلام آباد کی پہلی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے میئر اور ڈپٹی میئرز کے انتخابات ہوئے۔ پولنگ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر شہاب علیم اور ریٹرننگ افسر فراست علی خان کی نگرانی میں صبح نوبجے شروع ہوئی۔ الیکشن میں میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے 75ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ دو ارکان جن میں ایک آزاد رکن جمیل کھوکھر شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے عتیق خٹک ملک سے باہر ہونے کے باعث ووٹ نہ ڈال سکے۔ غیرحتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے میئر اور ڈپٹی میئرزکا پینل واضح برتری کے بعد کامیاب ہو گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے میئر کے امیدوار شیخ انصر عزیزکو 49 ووٹ جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے میئر کے امیدوار راجہ خرم نواز کو 26ووٹ ملے۔ ڈپٹی میئرز کے تین عہدوں پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو 49جبکہ پی ٹی آئی کے پینل کو 26 ووٹس ملے۔ انتخاب کے موقع پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سخت سکیورٹی کے اقدامات کئے گئے تھے۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی میئر شپ کے انتخابات کے انعقاد کے بعد اب کارپوریشن کو منتقل ہونے والے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے ) اور اسلام آباد انتظامیہ کے اداروں کی منتقلی کا مرحلہ شروع ہو گا۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن، اسلام آباد انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان اختیارات کے تعین ہو گا اس حوالے سے تین رکنی کمیٹی بھی اپنا کام کر رہی ہے جس نے چھ ماہ میں اپنی رپورٹ حکومت کو جمع کرانی ہے۔ الیکشن کمشن سرکاری نتائج کا باضابطہ اعلان آج کریگا امیدواروں کی کامیابی پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے جشن منایا ، بھنگڑے ڈالے، ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اس اہم کامیابی پر امیدواروں کو مبارکباد دی۔ تحریک انصاف کی جانب سے میئر کیلئے راجہ خرم نواز اور ڈپٹی میئرز کیلئے علی اعوان ،فقزیہ ارشد اور راجہ ذوالقرنین امیدوار تھے۔ انتخابات کیلئے پولنگ صبح 9بجے سے شروع ہوکر بغیر کسی وقفے کے شام 5بجے تک جاری رہی،اسلام آباد میںتاریخ کے پہلے میئر اور ڈپٹی میئرز کے انتخاب کیلئے اسلام آباد کے 77یونین کونسلز کے چیئرمینوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔پولنگ کے اختتام پر غیر رسمی نتائج کا اعلان ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر علیم شہاب نے کیا۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نومنتخب میئر شیخ انصر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر اداکرنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔ مجھے اور میری ٹیم کو ووٹ دینے والوں اور نہ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اپوزیشن اور اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر اسلام آباد کو دنیا کا ماڈل کیپیٹل بنائیں گے۔ اسلام آباد میں بہت سے مسائل ہیں شہراور دیہی علاقوں میں بھر سے تجاوزات، سیوریج اور پارکس کی حالت ٹھیک کریں گے۔ وفاقی دارلحکومت میں میئر اور ڈپٹی میئر کو تمام اختیارات حاصل ہیں، وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چودھری نے کہا کہ وفاقی دارلحکو مت میں تاریخ کا پہلا میئر اور ڈپٹی میئرز منتخب مسلم لیگ (ن) کا منتخب ہونا وزیراعظم نواز شریف کی کامیابی ہے، وزیر اعظم نواز شریف کا اسلام آباد کو دنیا کا ماڈل دارالحکومت بنانا ویڑن ہے جس کو میٹرو پولیٹن اور وزرات کیڈ مل کر بنائیں گے۔ اسلام آباد کے شہری اور دیہی علاقوں میں دورے حاضر کی تمام جدید ترین سہولیات پہنچائیں گے۔ ہارنے والے تحریک انصاف کے نامزد میئرراجہ خرم نواز نے کہاکہ جو بھی نتائج آئے ہیں ان کو قبول کرتے ہیں۔ اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرینگے۔ پی ٹی آئی کے راجہ خرم نے کہا کہ وفاقی وزرائ￿ اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے میئر کے درمیان اختیارات کی جنگ چھڑ جائے گی، تحریک انصاف خواتین کے حقوق کی اصل علمبردار ہے اس لئے ایک ڈپٹی میئر کی امیدوار خاتون کو ٹکٹ دیا، نعرے بازی کے بجائے مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی نے اسلام آباد کی مقامی حکومتوں کے آرڈیننس 2015 کی مدت میں مزید 120 روز کی توسیع کی قرارداد معمولی اکثریت سے منظور کر لی ہے۔ ایک موقع پر یوں لگ رہا تھا کہ حکومت کو شکست ہونے والی ہے تاہم آخری لمحات میں کچھ ارکان کی ہنگامی کمک کی بدولت حکومت مخالفت میں پڑنے والے انہتر ووٹوں کے مقابلہ میں پچھتر ووٹ ڈلوا کر چھ ووٹ کی اکثریت سے یہ تحریک منظور کروانے میں کامیاب رہی۔ چودھری نثار علی خان کی طرف سے جب سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر زاہد حامد نے قرارداد پیش کی تو اپوزیشن نے بھرپور مخالفت کی۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے تحریک کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ سے یہ غلط کام نہ کرایا جائے۔ ان کا م?قف تھا کہ اسلام آباد کے میئر اور تینوں ڈپٹی مئیرز کا انتخاب ہو چکا ہے جس کے بعد اس آرڈیننس کی مدت میں توسیع کرانا ایک مذاق سے کم نہیں۔ زاہد حامد نے کہا کہ یہ اقدام کسی اعتبار سے غیر دستوری نہیں ماضی میں بھی اس طریقہ سے قراردادیں منظور کروائی جاتی رہی ہیں سپیکر ایاز صادق نے بھی وفاقی وزیر کی تائید کی تو خورشید شاہ نے کہا کہ ماضی کی روایات پر غلط کام نہ کئے جائیں۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ حکومت ماضی کے کسی اقدام کی نظیر ایوان میں پیش کرے۔ زاہد حامد نے دو نظائر پیش کئے ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے خود یہ روایت ڈالی ہے۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ قرارداد منظور کروانا غیرآئینی اقدام ہے۔ پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے قرارداد کی منظوری کو غیر قانونی قرار دیا۔ زاہد حامد نے کہا کہ اپوزیشن مخالفت برائے مخالفت کر رہی ہے۔ محمود خان اچکزئی نے یہ کہہ کر حکومت کی جان چھڑائی کہ نماز مغرب کا وقفہ ہونے دیں اس دوران حکومت اپنے اقدام کے حق میں ماضی کے نظائر ایوان میں لے آئے۔ زاہد حامد نے کہا کہ یہ قرارداد بارہ فروری کو پیش ہو رہی تھی لیکن خورشید شاہ نے کہا کہ آج قواعد معطل ہیں تو یہ قرارداد نہ لائیں۔ ان کے احترام میں اس روز ہم نے یہ قرارداد پیش نہیں کی۔ خورشید شاہ نے جواب دیا کہ اپوزیشن لیڈر کو سب باتوں کا علم نہیں ہو سکتا۔ ’’مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ آرڈیننس اسلام آباد کے الیکشن کے بارے میں ہے‘‘۔ جب سپیکر نے قرارداد منظوری کیلئے پیش کی تو اپوزیشن کی ’’نو‘‘ کی آواز، سرکاری بنچوں کی ’’یس‘‘ کی آواز سے زیادہ بلند اور توانا تھی۔ سپیکر نے مجبور ہو کر گنتی کرانے کا اعلان کیا تو اپوزیشن نے دھاندلی، دھاندلی کے نعرے بلند کئے۔ صورتحال دیکھ کر وزرائ￿ کے ہاتھ پا?ں بھی پھول گئے اور اپوزیشن کا اعتماد دیکھ کر انہیں اندیشہ لاحق ہو گیا کہ کہیں حکومت کو شکست نہ ہو جائے۔ گنتی سے پہلے ہنگامی طور پر سرکاری ارکان کو ایوان میں واپس پہنچنے کی ہدایت کی گئی۔ گنتی ہوئی تو قرارداد کی مخالفت میں 69 اور حق میں 75 ووٹ آئے۔ صباح نیوز کے مطابق بڑی جماعتوں میں اپوزیشن کے بعض رہنما?ں نے قومی اسمبلی میں حکومت کو شدید ترین دبا? میں لانے کا موقع گنوا دیا۔ آرڈیننس کی مدت میں توسیع سے متعلق قرارداد کی عدم منظوری کے خطرات پیدا ہوگئے تھے۔ صرف 6ووٹوں کے فرق سے حکومتی قرارداد منظور ہوسکی تھی جس نے ایوان میں حکومت کے لیے الارمنگ صورتحال پیدا کردی ہے نازک صورتحال کے پیش نظر وزیردفاعی پیداوار رانا تنویر پی پی پی کو جواب دینے کا جارحانہ روایتی انداز اختیار کرنے کے بجائے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی کڑوی کسیلی باتیں سر جھکائے خاموشی سے سنتے رہے۔ جب قرارداد منظوری کے لیے ایوان میں پیش ہوئی تو اپوزیشن ارکان کی ایوان میں اکثریت تھی تاہم اپوزیشن رہنما?ں کے نکتہ اعتراضات نے وقت ضائع کردیا۔ رائے شماری کے دوران بھی اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں مزید حکومتی ارکان کے لانے کا موقع فراہم کیا جاتا رہا تھا۔ اپوزیشن کے بعض رہنما?ں اور سپیکر کے درمیان اس حکومت کو نازک صورتحال سے نکالنے کیلئے اشاروں کنایوں کا سلسلہ بھی جاری رہا تھا۔ آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد کی منظوری سے میئر و ڈپٹی میئرز کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھ گئے ہیں تمام اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات کے بعد آرڈیننس کی توسیع کی قرارداد لانے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ہنگامہ کیا۔ خورشید شاہ نے کہا پارلیمنٹ پر اس طرح کا غیر آئینی بوجھ نہ ڈالیں یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ ماضی کی غلطیوں کو بار بار کیوں دہرایا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی/ آرڈیننس

ای پیپر-دی نیشن