کوٹلی واقعہ : پیپلز پارٹی کا آزاد کشمیر میں یوم سیاہ ‘ مظاہرے‘ روش نہ بدلی تو وفاقی حکومت چلانا مشکل بنا دینگے : پیپلز پارٹی
کوٹلی(نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کوٹلی واقعہ کیخلاف آزاد کشمیر میں گذشتہ روز یوم سیاہ منایا گیا۔ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام احتجاجی جلسوں کا انعقاد کیا گیا اور مظاہرے کئے گئے۔ مظفر آباد میں مظاہرین نے وفاقی حکومت کے وزراءکے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے پریس کلب سے سہیلی سرکار دربار تک ریلی نکالی۔ کوٹلی میں کارکنوں نے شہید چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید بھی شریک ہوئے۔ کوٹلی میں پیپلزپارٹی کی احتجاجی ریلی میں مقامی قیادت آپس میں ہی لڑ پڑی۔ سٹیج پر بولنے کیلئے نہ بلانے پر جیالوں اور قائدین میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ یوم سیاہ کے باوجود کوٹلی اور نکیال میں بازار اور دکانیں کھلی رہیں۔ پولیس نے واقعہ کے مرکزی ملزم مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے صدر سردار اقلیل خان کو گرفتار کر لیا ہے۔ مقدمے میں 73 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔ مظفرآباد میں نکالی جانے والی ریلی کے شرکاءنے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نکیال واقعے کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے نکیال واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف سے مطالبہ کیا وہ آزاد کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں تاکہ آزاد کشمیر میں امن قائم ہو سکے۔ صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان نے راولا کوٹ میں یوم سیاہ کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھٹو شہید کے جیالوں اور بی بی شہید کے متوالوں کو طاقت کے زور پر فتح نہیں کیا جا سکتا، آزاد کشمیر کو لاہور نہ سمجھا جائے کہ یہاں گلو بٹ بنا کر ہمارے کارکنوں کو فتح کیا جائے گا مخالفین اپنی واضح ہار دیکھ کر بدمعاشی پر اتر آئے کارکن صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ پارٹی لیڈر آصف علی زرداری کے فلسفہ بہترین انتقام جمہوریت ہے کو مدنظر رکھیں اور آئندہ الیکشن میں پھر لینڈ سلائڈنگ فتح حاصل کریں چوہدری منشی خان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا وقت نے ثابت کیا ہے آزاد کشمیر آج بھی منی لاڑکانہ ہے اس درندگی کے خلاف کشمیر بھر میں یوم سیاہ منا کر آج ہم نے یہ ثابت کر دیا مسلم لیگ (ن) کی بدمعاشی قبول نہیں کی جائے گی۔ اس جلسہ سے وزیر سماجی بہبود فرزانہ یعقوب نے بھی خطاب کیا۔ صدر آزاد کشمیر یعقوب خان نے کہا وہ آئندہ جھنڈے کے ساتھ پھر حکومت میں آئیں گے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ملا کر ایک یونٹ بنایا جائے تو وہ گلگت کے بھائیوں کے لئے صدر کا عہدہ چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان ریاست جموںکشمیر کا حصہ ہے وزارت داخلہ اس خطہ کے حوالہ سے مشاورت کے لیے کشمیری قیادت کو بھی نمائندگی دے۔ نرےندر مودی دورِجدےد کا ہٹلر ہے۔ ہندوستانی عوام کے لئے آخری موقع ہے وہ مودی سے جان چھڑائےں اور کشمےرےوں سمےت خالصتان کے حامےوں اور دلتوں کو انکا حق آزادی دلائےں اےسا نہ ہوا تو ہندوستان ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔
آزاد کشمیر/ یوم سیاہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) آزاد کشمیر میں فائرنگ سے اےک شخص کی ہلاکت کے واقعہ کیخلاف پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف اورجماعت اسلامی کے ارکان نے قومی اسمبلی کے اجلاس مےں شدےد احتجاج کےا اور اےوان سے واک آﺅٹ کر دےاتاہم ایم کیو ایم کے ارکان نے احتجاج میں حزب اختلاف کا ساتھ نہیں دیا۔ اپوزےشن ارکان سےاہ پٹےاں باندھ کر اےوان مےں آئے اور ”لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی، نہیں چلے گی اور حکومت کے خلاف دےگر نعرے لگائے وزےر مملکت برائے پارلےمانی امور شےخ آفتاب اپوزےشن ارکان کو منا کر اےوان مےں واپس لے آئے۔ آن لائن کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے آزاد کشمیر میں سیاسی ورکر کی ہلاکت کے خلاف قومی اسمبلی اجلاس میں شدید ہنگامہ برپا کیا اور ایوان کے اندر شدید نعرے بازی کی۔ ایون حکومت مخالف نعروں سے گونجتا رہا تاہم حکومتی بنچ پر بیٹھے ارکان نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم پیپلزپارٹی کی مصالحانہ پالیسی کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں حکومت نہ ہوش کے ناخن لے رہی ہے اور نہ وزیراعظم وفاقی وزراءکو لگام دے رہے ہیں حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو حکومت چلانا مشکل بنا دیں گے۔ اجلاس شروع ہوتے ہی پیپلزپارٹی نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کردیا ۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولتے ہوئے کہا کشمیر اور پی آئی اے میں ہونے والا واقعہ کھلی دہشت گردی ہے نواز شریف حکومت نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا حکومت طاقت کے ذریعہ حالات کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ دن بدن نئے نئے واقعات جنم لے رہے ہیں حکومت جارحانہ موڈ میں نظر آتی ہے انہوں نے مزید کہا شہید بے نظیر بھٹو نے مفاہمت کی سیاست کو پروان چڑھایا اور ہم نے اس سلسلہ کو جاری رکھا ہوا ہے مگر موجودہ حکومت 80 اور 90 کی دہائی کی سیاست کرنا چاہتی ہے حکومت تشدد کے راستہ پر گامزن ہوچکی ہے۔ ماڈل ٹاﺅن میں 14 لوگ شہید ہوئے ان کے ذمہ داروں کو سزا ہوئی تو کشمیر کا واقعہ نہ ہوتا انہوں نے مزید کہا اس ملک کی تاریخ ہے ذوالفقار علی بھٹو کو جھوٹے مقدمہ میں پھانسی دی گئی یہی واقعہ پشاور یا دیگر علاقوں میں ہوتا تو حالات کہیں سے کہیں ہوتے کشمیر ‘ پی آئی اے میں ہونے والا واقعہ کھلی دہشت گردی ہے۔ اس طرح کے واقعات کو آمرانہ ذہنیت کہا جائے گا اس سے جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوں گے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا آزاد کشمیر کی جغرافیائی حدود کو خیال میں رکھنا چاہیے ایک طرف مودی حکومت کی ہر جگہ پر مخالفت کرتے ہیں دوسری طرف کشمیر میں ایسے واقعات کروا رہے ہیں اس طرح تو بھارت کے موقف کو مضبوط کررہے ہیں آزاد کشمیر کا اپنا آئین اور حکومت ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ان پر ظلم ڈھائے جائیں آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو پہاڑی بکرا بھی کہا گیا لیکن وزیراعظم نے متعلقہ وزیر کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لیا۔ کشمیر میں انتخابات سے پہلے عوام کے مینڈیٹ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کشمیر میں ہونے والے واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں یہ آواز حکمرانوں تک نہیں پہنچتی آزاد کشمیر کی سرکار تک تو پہنچ سکتی ہے ۔ لاٹھی‘ گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی ۔ این این آئی کے مطابق خورشید شاہ نے کہا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ داروں کو پکڑا جاتا تو کوٹلی واقعہ پیش نہ آتا ¾ کشمیر میں پرتشدد واقعات سے بھارت کے ہاتھ مضبوط ہونگے ¾وزیر اعظم چوہدری مجید کو پہاڑی بکرا کہا گیا ¾ وزیراعظم پاکستان خاموش ہیں۔اجلاس کے آغاز پرمیراعجازجاکھرانی کے مطالبے پرایوان نے نکیال میں پی پی پی کے قتل ہونیوالے کارکنوں کیلئے فاتحہ خوانی کی ۔ اجلاس کے دور ان سیدخورشیدشاہ نے کہااس واقعہ کے بعد ایک حکومتی وزیر نے کہا وزیراعظم آزاد کشمیر زبان پرکنٹرول کرتے تو یہ واقعہ نہ ہوتا کشمیر میں ایسے واقعات سے بھارت کے ہاتھ مضبوط ہوں گے کشمیری ہمارا حصہ بنے ہوئے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہم ان پرظلم کریں ۔
خورشیدشاہ/ قومی اسمبلی