یہ معاملہ بھی کرپشن سے ملا ہوا ہے، جس کی دم پر پائوں آیا وہ سب جانتا ہے، پیپلزپارٹی والے ہر بات اپنے اوپر کیوں لے جاتے ہیں: نثار
ٹیکسلا (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+ آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے پاکستان میں 45 سے زیادہ مختلف سوچ والی دہشت گرد تنظیموں کا وجود موجود ہے، ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا داعش سے متعلق جتنا کم بات کرنا چاہتا ہوں اتنے سوالات ہوتے ہیں، کبھی یہ نہیں کہا پاکستان میں داعش کا وجود نہیں ہے، البتہ مشرق وسطیٰ کی دہشت گرد تنظیم داعش کا پاکستان میں وجود نہیں۔ داعش سے متعلق میرے بیان کو غلط طور پر پیش کیا گیا، 45 سے زیادہ دہشت گرد تنظیمیں کبھی ختم، کبھی زندہ ہو جاتی ہیں، پاکستان میں مختلف دہشت گرد تنظیمیں داعش کا نام استعمال کررہی ہیں، کئی لوگ تنظیمیں چھوڑ کر داعش کا نام استعمال کر کے فرنچائز کھول لیتے ہیں، پہلے سے موجود دہشت گرد تنظیمیں ہیں جو داعش کے نام سے کام کرتی ہیں،کالعدم تنظیموں کے لوگ داعش کا نام استعمال کر رہے ہیں، داعش کے ہونے یا نہ ہونے کے تناظر میں نہیں پڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ڈسکہ یا کراچی سے جو لوگ پکڑے گئے ان کی وابستگی پہلے دوسری تنظیموں سے تھی، دہشت گرد فرار ہو رہے ہیں، سیاست دان جن کو کچھ پتا نہیں ہوتا، وہ بیان دیتے ہیں داعش موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا میرا پائوں کس کی دم پر آیا مجھے یہ بات اچھی طرح معلوم ہے اور اس سے بھی زیادہ وہ جانتا ہے جس کی دم پر میرا پیر ہے لیکن پیپلز پارٹی والے ہر بات کو اپنے اوپر کیوں لے جاتے ہیں، مجھے معلوم ہے میرا پائوں کس کی دم پر آتا ہے اور یہ معاملہ آخر کار کرپشن سے جا ملتا ہے۔ انہوں نے کہا آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ذاتی ہے، ابھی 10 ماہ باقی ہیں، حکومت اور فوج کی مکمل حمایت جنرل راحیل شریف کو حاصل ہے۔ پٹھانکوٹ واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا۔ جے آئی ٹی کی کئی میٹنگز ہوچکی ہیں، پاکستان کی سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم پٹھانکوٹ کا دورہ کرے گی، پٹھانکوٹ دورے کیلئے جلد بھارت سے درخواست کریں گے۔ انہوں نے کہا میں نے کبھی نہیں کہا مولانا عبدالعزیز کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں، ان کے خلاف 31 کیسز تھے، 12 یا 13 سنگین نوعیت کے تھے۔ تاہم ایک بات تو طے ہے کہ کوئی بھی ہو کہیں بھی ہو دہشت گردوں کا مکمل صفایا کریں گے۔ مولانا عبدالعزیز کو سرکاری گارڈز پیپلزپارٹی نے دئیے، ان کو جمعہ کا خطبہ دینے سے میں نے روکا۔ تمام ریکارڈ سینٹ کے اگلے سیشن میں رکھوں گا۔ انہوں نے مزید کہا دہشت گرد ہمارے نشانے پر ہیں اور بھاگ رہے ہیں، پکڑے جانے والے دہشت گردوں کا تعلق مختلف دہشت گرد تنظیموں سے ہے، حالیہ دنوں میں پکڑے گئے افراد کالعدم لشکر جھنگوی، جماعۃ الدعوۃ اور حزب اسلامی کے لوگ تھے، ان گرفتار افراد کو داعش سے جوڑا گیا۔ انہوں نے کہا داعش کے فیصلہ ساز پاکستان میں وجود نہیں رکھتے۔ چھوٹا سا پٹاخہ بھی نکلتا ہے تو ہر کوئی ذمہ داری قبول کر لیتا ہے تاکہ دنیا میں اس دہشت گرد تنظیم کا نام پھیلے، پیپلزپارٹی کو شک کیوں ہوا کہ میں نے یہ بات ان کے حوالے سے کی۔ عمران فاروق کیس عدالتی معاملہ ہے اس پر تبصرہ نہیں کروں گا، دہشتگردوں کا مکمل صفایا کریں گے۔ آئندہ اجلاس میں داعش سے متعلق تفصیلی بات کروں گا، تعصب کی بنیاد پر کسی کیخلاف کارروائی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا یہ ہماری کمٹمنٹ کا نتیجہ ہے غائب کئے جانے والوں کی تعداد کم رہ گئی ہے۔ جے آئی ٹی وفاق نہیں بناتا، انکوائری ٹیم مقامی پولیس کے تحت ہوتی ہے، یہ صوبائی حکومتوں کا کام ہے، ہم جو مدد کر سکتے ہیں کرتے ہیں۔ وفاق انٹیلی جنس ایجنسی اور دیگر ذرائع سے صوبوں کی جو مدد کر سکتا ہے کرتا ہے۔ مدد کیلئے ہم پہلے بھی تیار تھے اب بھی کریں گے۔