• news

سپریم کورٹ: سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفر گوندل کی درخواست ضمانت خارج

اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفر گوندل کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی، سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد اور ظفر گوندل کے وکیل لطیف کھوسہ کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ آپ مردوں کے سپر ماڈل ہیں۔منگل کو سپریم کورٹ میں سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفر گوندل کی ضمانت کی درخواست کی۔ جسٹس دوست محمد اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔ ظفر گوندل کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل نے ایک پیسے کی بھی کرپشن نہیں کی، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں، دستاویزات کے مطابق تو آپ کے موکل کے 53بینک اکائونٹس ہیں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ سردار صاحب آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، یہ معاملہ ایک پیسے کا نہیں کروڑوں کا ہے۔ جس پر ججز نے ریمارکس دیئے کہ ای او بی آئی کے مختلف منصوبوں پر پیسے جاری کرنے کی دستاویزات پر ظفر گوندل کے دستخط ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے موکل تعلیم یافتہ ہیں، جس پر لطیف کھوسہ نے بتایا کہ میرے موکل نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کیا ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ دستخط سے لگتا تو نہیں کہ آپ کے موکل تعلیم یافتہ ہیں۔ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ظفر گوندل کرپشن کے 14مقدمات میں بھی ملوث ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ایک سال میں قیمت 3گنا بڑھے گی تو سوال اٹھیں گے۔ سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد اور لطیف کھوسہ میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ آپ مردوں کے سپر ماڈل ہیں، ناشتے میں کیا کھا کر آئے ہیں؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ظفر گوندل کی ساکھ مٹی میں ملا کر رکھ دی گئی ہے، جس پر جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ ایسے عمارت کا ٹھیکہ دیا جیسے بغیر میک اپ کے خاتون ہو۔ عدالت نے سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفر گوندل کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن