سپریم کورٹ نے ملزم کی 5 بار سزائے موت کالعدم قرار دیدی، عمر قید برقرار
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے چار فارسٹ گارڈز اور ایک افسر کو قتل کرنے والے ملزم محمد ریاض کی پانچ بار سزائے موت اور انسداد دہشتگردی کی سیکشن کے تحت دی گئی پچیس سال کی سزا کالعدم قرار دے دی اور ملزم کو صرف عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منگل کے روز ملزم کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کی اس دوران ملزم کے وکیل صدیق بلوچ پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو پانچ افراد کے قتل میں پانچ بار سزائے موت سنائی گئی تھی اور انسداد دہشتگردی کے قانون کے مطابق پچیس سال قید کی بھی سزا سنائی جس کو ہائی کورٹ نے برقرار رکھا ہے حالانکہ ان کیخلاف نہ تو شواہد موجود تھے اور نہ ہی استغاثہ کوئی خاص شہادت پیش کرنے میں کامیاب ہوا اور انسداد دہشت گردی کی شق لگانا بھی غیر آئینی و غیر قانونی ہے اس لئے ملزم کی سزا ختم کی جائے جس پر عدالت نے ملزم کی سزا اور انسداد دہشتگردی سیکشن ختم کردی اور ملزم کو صرف عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ علاوہ ازیں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کے روز ملزمان اسماعیل اور شیرزادہ کی ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی۔ ملزمان کے وکیل صدیق بلوچ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ نے 120 کلو گرام چرس میں سے صرف 700گرام کے نمونے فرانزک لیبارٹری کو ارسال کئے تھے باقی چرس کہاں گئی کیا وہ آٹا یا چونا تھی کہ جس کے نمونے ارسال نہیں کئے گئے مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے اس لئے سزا ختم کی جائے ،جس پر عدالت نے دونوں ملزمان کی سزا ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔