پی آئی اے سے متعلق جواب نہ ملنے پر تحریک انصاف کا قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی سے واک آئوٹ
اسلام آباد(آن لائن+ آئی این پی+ نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی رائو محمد اجمل حکومت کی جانب سے زرعی شعبہ کو مسلسل نظر اندازکرنے پر پھٹ پڑے اور کہا موجودہ سسٹم میں کسان رل کر رہ گئے ہیںاوپر سے نیچے تک بھیگ مانگنے والا سسٹم بنا دیا ہے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیںگرنے کے باوجود پاکستانی کسان 18روپے فی یونٹ بجلی کا بل دے رہا ہے این ٹی ایس ادارہ میں ریگولیٹری کا کوئی سسٹم موجود نہیں ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے این ٹی ایس کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے رکن قومی اسمبلی میاں عبد المنا ن کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی بنا دی جو 1ماہ کے اندراپنی رپوٹ دے گی پی آئی اے کے اسٹرٹیجک پارٹنرز سے متعلق سوالات کے جوابات نہ ملنے پر اسد عمر نے کمیٹی سے واک آوٹ کیا جبکہ چیرمیں کمیٹی قیصر شیخ نے تیاری نہ کرکے آنے پر سیکرٹری نجکاری کمیشن و دیگر حکام پر برہمی کا اظہار کیا آئندہ اجلا س میں سیکرٹری نجکاری کو تیاری کرکے آنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے ایم ڈی کو بھی طلب کر لیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا اس موقع پر ایڈیشل سیکرٹری فو ڈ اینڈ سیکورٹی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کسان پیکج کے تحت اب تک پنجاب میں 40ارب روپے تقسیم کیے ہیں۔وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے سینٹ کی تجارت کے متعلق کمیٹی کو بتایا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے اب تک سہ سالہ تجارتی پالیسی فریم ورک کے بارے میں ردعمل نہیں دیا گیا اور جیسے ہی وزیراعظم کی طرف سے پالیسی کی منظوری ملے گی‘ اس پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان کی تجارت کے حوالے سے افغانستان اور ایران کے بارے میں الگ الگ پالیسیاں ہیں۔ پاکستان ایران سے پابندیاں اٹھنے کا منتظر ہے جس کے بعد پاکستان بتدریج ایران کے ساتھ تجارت کو بڑھا سکتا ہے۔ ایران کے ساتھ تجارتی رویہ کو فوری بدلنا ممکن نہیں ہے۔ کمیٹی نے رائے دی کہ تمام ایشوز کے جائزہ کیلئے ایک اور اجلاس بلایا جائے۔ اجلاس میں تین رکنی سب کمیٹی قائم کی گئی جو ایران سے پاکستان میں درآمدات کے معاملہ کی تحقیق کرے گی۔ خرم دستگیر خان نے تجویز دی کہ ایران اور افغانستان کے بارے میں ملک کی تجارتی پالیسی کے جائزہ کیلئے کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے۔