سرکاری ملازمین کو نجکاری کے بعد کمپنیوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا المیہ ہوگا: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں پی ٹی سی ایل کے ملازمین کی پینشن اور حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ بڑا بحران ہوگا کہ سرکاری ملازمین کو نجکاری کے بعد پرائیوٹ کمپنیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے،یہ کتنا المیہ ہوگا کہ ہم قانون بد ل دیں اور ایک ملازم کو پرائیویٹ کمپنی نکال دے۔ بدھ کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے پی ٹی سی ایل نجکاری ،ملازمین کی پینشن، حقوق کے حوالے سے متفرق درخواستوں بارے کیس کی سماعت کی۔ واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی سی ایل ملازمین کو پینشن دینے کا حکم دیا تھا جس پر پی ٹی سی ایل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔دوران سماعت پی ٹی سی ایل کے وکیل خالد انور کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا 9 رکنی بنچ قرار دے چکا ہے کہ پرائیویٹ ملازمین کا سٹیٹس سرکاری ملازمین جیسا نہیں، سپریم کورٹ کی جانب سے واجبات کی ادئیگی بارے اگر اتصالات کمپنی کو حکم دیکر مزید بوجھ ڈالا گیا تو یہ ایسا محسوس ہوگا کہ ہم نجکاری کے عمل کو تباہ کرنے کی جانب جارہے ہیں ،جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کی مرضی ہے آپ جب چاہیں ملازم رکھ لیں یا نکال دیں،اگر قانون ملازم کو حق دیتا ہے تو حق دینا چاہئے،سرکاری ادارے خریدنے والی پرائیویٹ کمپنیوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہونگی چاہے کتنا بھی مالی بوجھ پڑے‘ یہ بات طے ہے کہ سرکاری ادارہ خریدنے والی نجی کمپنیاں ملازمین کی پنشن کا حق ادا کریں۔سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل پر قانونی بحث کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ سرکاری ادارے کی نجکاری بھی کی جائے تو مراعات اور پنشن ملازمین کا بنیادی حق رہے گا، سرکاری اداروں کو خریدنے والی کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملازمین کے حقوق کا خیال رکھیں ،پی ٹی سی ایل کے وکیل خالد انور کے دلائل جاری تھے کہ کیس کی سماعت آج جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔